• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 3ارب ڈالر کی سطح سے اضافہ ہو گیا

شائع February 16, 2023
زرمبادلہ کے ذخائر میں 27کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا— فائل فوٹو: رائٹرز
زرمبادلہ کے ذخائر میں 27کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 27کروڑ 60 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 3 ارب ڈالر کی سطح سے تجاوز کر گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 10 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.2 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس موجود غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی تعداد 5.5 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں جس کے بعد مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

عارف حبیب لمیٹیڈ کے تخمینے کے مطابق موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر دو ہفتوں سے زائد عرصے کے لیے درآمدات کا احاطہ کر سکتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3ارب ڈالر سے کم ہو گئے تھے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ جلد از جلد کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے حکومت نئے ٹیکسز نافذ کر رہی ہے اور گزشتہ روز پیش کیے گئے منی بجٹ میں حکومت کی جانب سے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز نافذ کیے گئے ہیں۔

آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے معاہدے کا نواں جائزہ مکمل ہونے کے نتیجے میں پاکستان کو نہ صرف مالیاتی ادارے سے 1.2 ارب ڈالر موصول ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کے دروازے بھی کھل جائیں گے۔

پاکستان کے 31 جنوری سے 9 فروری کے درمیان آئی ایم ایف سے 10 روز تک مذاکرات ہوئے تھے لیکن یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے تھے۔

دوسری جانب عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی سمیت لیکیویڈٹی اور پالیسی کے خطرات کے پیش نظر پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی مائنس‘ کر دیا ہے۔

فِچ نے اعلامیے میں کہا کہ ریٹنگ میں یہ کمی غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور مالی حالات میں مزید تیزی سے بگاڑ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح تک گرنے کا بھی اشارہ دے رہی ہے۔

سی سی مائنس ریٹنگ بے انتہا ڈیفالٹ کے خطرے کی عکاسی کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024