• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پنجاب: گجرات ڈویژن سمیت تمام نئے اضلاع کے قیام کا نوٹیفکیشن معطل

شائع February 16, 2023
نگران حکومت کے اس فیصلے کو بیوروکریٹ حلقے اور سابق حکومتی عہدیدار قابل اعتراض قرار دے رہے ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
نگران حکومت کے اس فیصلے کو بیوروکریٹ حلقے اور سابق حکومتی عہدیدار قابل اعتراض قرار دے رہے ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

نگران حکومت پنجاب نے صوبے میں ایک نئے ڈویژن، 4 نئے اضلاع اور 2 تحصیلوں کے قیام کے لیے جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے نگران حکومت کے دائرہ اختیار اور اس فیصلے کے پیچھے عزائم تک سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی۔

نگراں حکومت نے گجرات کے نئے انتظامی ڈویژن، مری، وزیرآباد، تلہ گنگ اور کوٹ ادو کے اضلاع کے علاوہ جلال پور جٹاں اور کنجاہ تحصیل کے قیام کے نوٹیفکیشن کو صوبے میں عام انتخابات کے انعقاد تک معطل کر دیا۔

سینیئر رکن بورڈ آف ریونیو (ایس ایم بی آر) نبیل جاوید نے معطلی کا نوٹیفکیشن صوبائی کابینہ کے 9 فروری کو ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق جاری کیا۔

چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں ایس ایم بی آر تھے اور نئے ڈویژن، اضلاع اور تحصیلوں کے نوٹیفکیشن کے عمل میں شامل تھے، انہوں نے بتایا کہ ’بنیادی انفرااسٹرکچر اور عملے کی عدم دستیابی کی وجہ سے نوٹیفکیشن کو انتخابات تک معطل کر دیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عام انتخابات کے بعد ڈویژن، اضلاع اور تحصیلیں خود بخود بحال ہو جائیں گی۔

تاہم نگران حکومت کے اس فیصلے کو بیوروکریٹ حلقے اور سابق حکومتی عہدیدار قابل اعتراض قرار دے رہے ہیں، انہوں نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ کے مصطفیٰ امپیکس کیس کے فیصلے کے مطابق نگران سیٹ اپ منتخب حکومت ( وزیر اعلیٰ اور کابینہ) کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کو تبدیل کرنے کا مینڈیٹ نہیں رکھتا۔

بیوروکریسی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے اضلاع بنانے کے فیصلے ایک منتخب حکومت نے کیے اور ان کا پنجاب میں عام انتخابات کے امکانات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اس پیشرفت سے آگاہ ایک سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ ’نگران حکومت پنجاب نے اب تک انتخابات کے انعقاد کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی اس نوٹیفکیشن میں ایسی کوئی بات ہے، اس نوٹیفکیشن کے اجرا کی کوئی منطق نہیں ہے‘۔

حکومت پنجاب کے ایک اور سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ منتخب حکومت کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کے نوٹیفکیشن کو ایک سنگین سیاسی فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ٹاپ بیوروکریسی کو ایک فیصلہ سنا دیا گیا ہے اور ہرحال میں اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے کہا گیا ہے’۔

افسر کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگراں حکومتیں اس بات پر بھی غور کر رہی ہیں کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تازہ ڈیجیٹل مردم شماری کے ڈیٹا کو مدنظر رکھا جائے یا نہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ موجودہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ کو 90 روز کی آئینی مدت سے مزید آگے موخر کرنا چاہتے ہیں۔

مسلم لیگ ق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں پنجاب حکومت کے تازہ نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024