• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

منی بجٹ سے ایک طرف مہنگائی، دوسری طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، عمران خان

شائع February 15, 2023
عمران خان نے کہا کہ بجلی اور گیس مزید مہنگی ہوگی—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ بجلی اور گیس مزید مہنگی ہوگی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے پیش نظر پیش کیے گئے منی بجٹ کو عوام کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

عمران خان نے ویڈیو کے ذریعے خطاب میں کہا کہ ہماری اسمبلی میں ایک منی بجٹ آیا ہے، اس سے عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ پڑنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی مان بھی گئے تو یہ مسئلہ ابھی یہاں رکنے والا نہیں ہے جہاں ہمارا ملک دلدل میں پھنس گیا ہے اور سے پھنستے جار ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ سمجھ رہے ہیں آئی ایم ایف کی بات چیت مان جائیں تو ملک ٹھیک ہوجائے گا تو اس خوش فہمی میں کوئی نہ رہے کیونکہ حالات مزید بگڑیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ منی بجٹ میں گیس اور بجلی مہنگی ہوگی، جس شہری کا گیس کا بل 3 ہزار کا آتا تھا وہ ہوجائے گا 4ہزار 300 ہوگا، بجلی کا 10 ہزار سے بڑھ کر 13 ہزار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس بلاتفریق بڑھا دیا ہے، اس سے ساری چیزیں مہنگی ہوں گی، اسٹیل ملز کو سریا بنانے کے لیے گیس جاتی تھی اس میں 14 فیصد اضافہ کردیا ہے، سیمنٹ کے لیے گیس پر 10 فیصد اضافہ کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوریا کے لیے گیس پر 70 فیصد اضافہ کردیا ہے اور کسانوں کے لیے ایک بوری پر 375 روپے کا اضافہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے مہنگائی بڑھے گی، عام آدمی سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، ان کی نااہلی اور غلط فیصلوں کی وجہ سے فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ شرح سود میں انہوں نے بہت زیادہ اضافہ کردیا ہے، اب نیا کاروبار شروع کرنے والا کئی دفعہ سوچے گا کیونکہ شرح سود اتنی اوپر چلی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں نیب سالانہ 160 ارب روپے جمع کرتی تھی اور نیب 480 ارب روپے ریکور کیے تھے اور یہ مقدمات ہم نے نہیں بنائے تھے بلکہ پرانے تھے لیکن اب 1100 ارب روپے کے مقدمات انہوں نے معاف کرادیے ہیں۔

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پرواہ ہی نہیں کی، ان کو اگر سازش کے تحت بٹھادیا تو انہوں نے روڈمیپ دینا تھا کیونکہ یہ تجربہ کار تھے تو آج یہ بتائیں انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا، جو ہینڈلرز ان کو لے کر آئے تھے ان سے پوچھیں، کون جوابدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ تو انہوں نے کوئی تیاری کی اور غلط فیصلے کر کے ملک کو یہاں پہنچادیا کہ منی بجٹ لانا پڑا اور کوشش کر رہے تھے کہ عارف علوی پر بوجھ ڈالیں اور پارلیمنٹ میں بات کرنا نہیں چاہتے تھے اور آگے کوئی راستہ نہیں ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جو بھی ان کے پشت پناہ ہیں وہ سمجھ جائیں کہ ان کے پاس آگے کا کوئی راستہ نہیں ہے، اگر سمجھ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ڈالر آئیں گے تو یہ سمجھیں کینسر کا علاج ڈسپرین سے ہو رہا ہے، تھوڑی دیر کے لیے آرام آئے گا لیکن کینسر کاٹ کر پھینک نہ دی جائے یہ پھیلتا جائے گا، یہ قرضے بڑھتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جیل بھرو تحریک کی پوری تیاری کر رہے ہیں اور میں اعلان کرنے والا ہوں، یہ سمجھتے ہیں خوف پھیلا کر کسی نہ کسی طرح وہ بے ضمیر الیکشن کمیشن اور جانب دار چیف الیکشن کمیشن کو استعمال کرکے کسی طرح پھر ان کو مسلط کریں گے تو یہ نہیں ہونے لگا، ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

عمران خان نے اپنے کارکنوں کو پرامن احتجاج کے لیے تیار رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کی نیت نظر نہیں آرہی ہے کہ یہ 90 روز میں انتخابات کرائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024