فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری، امریکا، کینیڈا، یورپی طاقتوں کی مخالفت
اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید 9 بستیاں قائم کرنے کی اجازت دینے کی امریکا سمیت دیگر عالمی قوتوں نے سخت مخالفت کردی۔
غیرملکی خبر رساں ’رائٹرز‘ کے مطابق چار یورپی ممالک اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی 9 بستیوں کو توسیع دینے کے فیصلے کی امریکی مخالفت کی حمایت کی ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، اطالوی اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہم یک طرفہ اقدامات کی سخت مخالفت کرتے ہیں جو اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کے درمیان کشیدگی بڑھانے اور دو ریاستی تناؤ کے حل کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا‘۔
بعدازاں کینیڈا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اوتاوا بھی آباد کاریوں کی توسیع کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس طرح کے یکطرفہ اقدامات سے جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے‘۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے 12 جنوری کو اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نو آباد کاروں کی بستیوں کو اختیارات دیتے ہوئے وہاں وسیع پیمانے پر گھر تعمیر کرانے کا اعلان کیا تھا، جس پر امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری اینٹونی بلنکن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر گہری تشویش کا شکار ہے۔
تاہم اسرائیل کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا مگر وزیر برائے قومی سلامتی اتامر بن گویر نے کہا کہ وہ مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
وزیر برائے قومی سلامتی اتامر بن گویر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’یہ ہمارا مشن ہے، ہمارا ڈاکٹرائن ہے، 9 بستیاں اچھی ہیں لیکن ابھی بھی یہ کافی نہیں ہیں‘۔
زیادہ تر عالمی طاقتیں ان نوتعمیر شدہ بستیوں کو غیر قانونی تصور کرتی ہیں جہاں اسرائیل نے 1967 میں عرب طاقتوں کے ساتھ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔
تاہم اسرائیل مغربی کنارے کے ساتھ سیاسی، مذہبی اور تاریخی تعلق کا حوالہ دینے میں مصروف ہے۔
خیال رہے کہ 1967 کی جنگ سے اب تک اسرائیل نے فلسطینی زمین پر 132 بستیاں قائم کی ہیں جو کہ مستقبل کی ریاست کا تصور ہے جبکہ کچھ آباد کاروں نے حکومتی اجازت کے بغیر متعدد چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جہاں مزید گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
تاہم کچھ چوکیوں کو پولیس اور دیگر اداروں نے منہدم کردیا ہے جبکہ نو بستیوں کو اختیارات دیے گئے ہیں جو کہ بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کا پہلا اقدام ہے۔
ایک سینیر فلسطینی عہدیدار حسین الشیخ نے عالمی طاقتوں کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا مگر کہا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بیان پر عمل کیا جائے‘۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں حالات پہلے ہی شدید کشیدگی کا شکار ہیں اور اب اس اقدام نے دنیا کی طاقتوں کے لیے خدشہ پیدا کر دیا ہے جن کو مغربی کنارے میں شدید تشدد اور کشیدگی کا خوف ہے۔
ادھر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز آئے دن مغربی کنارے میں چھاپے مارنے کے عمل میں مصروف ہے جس کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا۔
رواں برس عام شہریوں سمیت 40 فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں۔
تاہم فلسطینی عسکریت پسندوں کے حملوں میں 10 اسرائیلی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔