• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm

پیپلزپارٹی کی تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ ایجنڈے پر جمع ہونے کی دعوت

شائع February 14, 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق پر متفق ہو جائیں تو ہم بحران پر قابو پا سکتے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق پر متفق ہو جائیں تو ہم بحران پر قابو پا سکتے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ایک ساتھ بیٹھیں اور ایک ضابطہ اخلاق وضع کریں تاکہ ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہوئے ان حدود سے تجاوز نہ کیا جائے اور قوم کو درپیش متعدد بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے پیدا ہوسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ اعلان آل پارٹیز کانفرنس ملتوی ہونے کے بعد سامنے آیا ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا، تاہم پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قوتوں کو مدعو کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

حکومت نے ایک ہفتے میں 2 بار آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کرنے کی وجوہات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، حتیٰ کہ پیپلزپارٹی سمیت اتحادی جماعتیں بھی التوا کی وجوہات سے لاعلم ہیں۔

کچھ کا خیال ہے کہ عمران خان کی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے اسے منسوخ کیا گیا ہے جبکہ کچھ نے اس کی وجہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن پر حکمران اتحاد کے درمیان اختلافات کو قرار دیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اتحادیوں کو آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کرنے کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا گیا تو پیپلزپارٹی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

اس حوالے سے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کی رائے جاننے کی کئی کوششیں کی گئیں تاہم ان سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

پی ٹی آئی نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ایسے وقت میں آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جب پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

اس کے باوجود اپوزیشن پارٹی کا مؤقف ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو مل بیٹھ کر ایک دوسرے کی بات سننی چاہیے۔

بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کی جانب سے 2023 کو آئین کے گولڈن جوبلی سال کے طور پر منانے کے لیے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم کو بحرانوں سے نجات دلانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ ایجنڈے پر متحد ہونا پڑے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے تمام جماعتوں، دوست یا دشمن کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے ایک باڈی بنائی ہے تاکہ انہیں ایک ایسا ضابطہ اخلاق وضع کرنے پر قائل کیا جا سکے جو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہمارے رویے کو منظم کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق پر متفق ہو جائیں تو ہم بحران پر قابو پا سکتے ہیں اور ترقی کا راستہ طے کر سکتے ہیں لیکن اگر ہر پارٹی فیصلہ کرتی ہے کہ وہ نہ کھیلے گی اور نہ ہی دوسروں کو کھیلنے کی اجازت دے گی تو ناکامی بالآخر قوم کا مقدر ہوگی، سیاسی جماعتوں کے پاس ملک بچانے کا یہ آخری موقع ہے، ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

عمران خان کا نام لیے بغیر بلاول بھٹو نے ان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں سے بات کر سکتے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، اگر آپ اپوزیشن میں بھی ہیں تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ کھیل کے اصولوں کے مطابق آگے بڑھیں ۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’میں بلاول بھٹو کی جانب سے تجویز کردہ کسی بھی مذاکرات میں اپنی پارٹی کی شرکت کے امکان کو مسترد نہیں کروں گا لیکن میں بلاول بھٹو کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ حکومت کے غیر آئینی اقدامات کا حصہ نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ بیٹھنا چاہیے اور ایک دوسرے کو جگہ دینی چاہیے۔

فواد چوہدری نے شکوہ کیا کہ ’سندھ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ہمارے رہنما محمد خان بھٹی کو گزشتہ ہفتے سندھ سے اٹھایا گیا تھا اور ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، شوکت ترین کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، کیا یہ بات چیت کا ماحول ہے؟ ان کے دعوے کھوکھلے ہیں‘۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر مدعو کیے جانے کے سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’جب ایسا کوئی موقع آئے گا تو ہم بھی آگے بڑھیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024