• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ترکیہ، شام میں زلزلہ: اموات 28 ہزار سے متجاوز،اقوامِ متحدہ کو تعداد دگنی ہونے کا اندیشہ

شائع February 12, 2023
ترکیہ میں سیکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کردی گئیں —تصویر: رائٹرز
ترکیہ میں سیکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کردی گئیں —تصویر: رائٹرز

امدادی کارکنوں نے ترکیہ اور شام میں تباہی مچانے والے زلزلے کے تقریباً ایک ہفتے بعد اتوار کے روز ایک 7 ماہ کے بچے اور ایک نوعمر لڑکی کو ملبے سے نکال لیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 28 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

اقوام متحدہ کی فلاحی شاخ کے سربراہ مارٹن گرفتھس زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کے روز جنوبی ترکیہ پہنچے، انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم دگنی ہو جائے گی۔

اب تک ہزاروں امدادی کارکن شدید سرد موسم کے باوجود متاثرین کو تلاش کر رہے ہیں، سرد موسم نے لاکھوں افراد کی تکالیف میں مزید اضافہ کردیا ہے جنہیں امداد کی شدید ضرورت ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں اور ترکیہ میں زلزلے کے بعد متاثرین کو لوٹنے یا انہیں دھوکا دینے کی کوشش کرنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

تاہم پھر بھی تباہی اور مایوسی میں زندہ رہنے کی معجزاتی کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔

ترکیہ کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنوبی حطائے میں حمزہ نامی ایک 7 ماہ کے بچے کو زلزلے کے 140 گھنٹے بعد بچا لیا گیا جکہ 13 سالہ اسما سلطان کو بھی غازی انتپ میں زندہ نکال لیا گیا، متاثرین کے اہل خانہ جنوبی ترکیہ میں اپنے لاپتا رشتہ داروں کی لاشیں تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ (حکام) ایک مخصوص مدت کے بعد لاشوں کو مزید انتظار کے لیے نہیں رکھیں گے، وہ کہتے ہیں کہ انہیں لے جائیں گے اور دفن کر دیں گے۔

2 کروڑ 60 لاکھ متاثرین

مارٹن گرفتھس نے قہر مان مرعش کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے اموات کی تعداد دگنی یا اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ جلد ہی، تلاش اور بچاؤ کا کام کرنے والے کارکنان انسانی ہمدردی کے اداروں کے لیے راستہ بنائیں گے جن کا کام آنے والے مہینوں تک متاثرین کی غیر معمولی تعداد کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ترکیہ اور شام میں کم از کم 8 لاکھ 70 ہزار افراد کو گرم خوراک کی ضرورت ہے، صرف شام میں ہی 53 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز 4 کروڑ 28 لاکھ ڈالر کی ہنگامی اپیل کی ہے تاکہ صحت کی فوری ضروریات کو پورا کیا جاسکے اور خبردار کیا کہ درجنوں ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ترکیہ کی ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ترک اداروں کے 32 ہزار سے زائد افراد سرچ اور ریسکیو کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ 8 ہزار 294 بین الاقوامی امدادی کارکن بھی اس کام میں حصہ ڈال رہے ہیں۔

ترکیہ میں کھانے پینے کے لیے مشہور شہر غازی انتیپ میں ریسٹورنٹس اور ہزاروں رضاکار متاثرہ خاندانوں کو کھانا فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

ایک مقامی ریسٹورنٹ کے مالک برہان کیگدس نے کہا کہ ہمارے ساتھی کارکنان بری حالت میں ہیں، ان کے خاندان متاثرین میں شامل ہیں جن کے گھر منہدم ہوگئے، ان کے ریسٹورنٹ نے سانحے کے بعد سے اب تک روزانہ 4 ہزار سے زائد افراد کو مفت کھانا کھلایا ہے۔

 شام میں امدادی رضاکار ایک بچے کو ملبے سے نکالتے ہوئے—تصویر: وائٹ ہیلمٹس/رائٹرز
شام میں امدادی رضاکار ایک بچے کو ملبے سے نکالتے ہوئے—تصویر: وائٹ ہیلمٹس/رائٹرز

حالانکہ ان کا اپنا خاندان پیر سے کار میں رات گزار رہا ہے کیوں زلزلے کے باعث وہ غیر محفوظ گھر کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

جھڑپوں کی بھی اطلاع ملی ہے اور اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے متاثرہ علاقے کے تمام فریقین، جہاں کرد عسکریت پسند اور شامی باغی کام کرتے ہیں، پر زور دیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی اجازت دیں۔

مشکل سیکیورٹی صورتحال اور مقامی گروہوں کے مابین فائرنگ کے باعث آسٹرین فوجیوں اور جرمن ریسکیو ورکرز نے کئی گھنٹوں کے لیے اپنے کارروائیاں روک دی تھیں۔

کالعدم کردستان ورکرز پارٹی جسے انقرہ ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے، اس نے بحالی کے کاموں کو آسان بنانے کے لیے لڑائی میں عارضی وقفے کا اعلان کیا ہے۔

آرمینیا اور ترکیہ کے درمیان سرحدی گزر گاہ کو 35 برسوں میں پہلی بار کھولا گیا تاکہ پانی اور خوراک لے 5 ٹرک زلزہ زدہ علاقے میں داخل ہوسکیں۔

حلب کے لیے طبی امداد

شام میں امداد کی ترسیل میں سست روی دیکھی گئی، جہاں برسوں سے جاری تنازعات نے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو تباہ کر دیا ہے اور ملک کے کچھ حصے باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ادھانوم گیبریئیسس ہنگامی طبی آلات سے بھرے جہاز کے ذریعے زلزلے سے متاثرہ حلب پہنچے۔

انہوں نے شہر کے تباہ شدہ حصے کا دورہ کیا اور والدین کو کھو دینے والے دو بچوں سے ملاقات کی، ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ کس تکلیف سے گزر رہے ہیں اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے‘۔

دمشق نے کہا کہ اس نے ادلب صوبے میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد پہنچانے کی منظوری دے دی ہے اور اتوار کو ایک قافلے کے روانہ ہونے کی توقع ہے۔ بعد ازاں بغیر کسی وضاحت کے ترسیل ملتوی کر دی گئی۔

وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا کہ اس ہفتے 57 امدادی طیارے شام میں اترے ہیں۔

عوامی غم و غصہ

تقریباً ایک صدی میں ترکیہ کی بدترین تباہی پر عمارتوں کے ناقص معیار کے ساتھ ساتھ حکومت کے ردعمل پر پانچ دنوں کا غم آہستہ آہستہ غصے کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ 12 ہزار 141 عمارات تباہ یا شدید متاثر ہوئی ہیں۔

ترکیہ کی پولیس نے ہفتے کے روز جنوب مشرقی صوبوں غازی انتپ اور شانلیعرفا میں منہدم ہونے والی عمارتوں پر ٹھیکیداروں سمیت 12 افراد کو حراست میں لے لیا۔

حکام اور طبی عہدیداروں کے مطابق ترکیہ میں اموات کی تعداد 24 ہزار 617 جبکہ شام میں 3 ہزار 574 ہوگئی ہے، یوں مجموعی طور پر زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 28 ہزار 191 تک جاپہنچی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024