آڈیو لیکس: ایف آئی اے نے وزارت داخلہ سے شوکت ترین کی گرفتاری کی اجازت طلب کرلی
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وزارت داخلہ سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کو پٹری سے اتارنے میں مبینہ کردار سے متعلق کیس میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ شوکت ترین کی آڈیو لیک پر ابتدائی تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے نے ان کی لیک بات چیت کو آئی ایم ایف قرض پروگرام اور فنڈ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جس سے قومی مفاد کو نقصان پہنچا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے شوکت ترین کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت مانگی ہے جس کے نتیجے میں ان کی گرفتاری ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں دو آڈیو لیکس منظر عام پر آئی تھیں جس میں مبینہ طور پر سابق وزیر شوکت ترین پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو ہدایت دے رہے تھے۔
آڈیو لیکس میں شوکت ترین کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ وہ (صوبائی وزرائے خزانہ) مرکز میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اور آئی ایم ایف کو یہ بتائیں کہ وہ پاکستان میں تباہی پھیلانے والے مون سون سیلاب کے باعث صوبائی بجٹ سرپلس کرنے کا عہد پورا نہیں کریں گے۔
ستمبر 2022 میں شوکت ترین کو جاری کیے گئے نوٹس میں ایف آئی اے نے کہا تھا کہ آڈیو لیک کی بنیاد پر ان کے مبینہ کردار کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اس میں آپ انہیں [تیمور خان جھگڑا] کو اکسا رہے ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ وہ مالیاتی بجٹ کی اضافی رقم واپس نہیں کرے گی تاکہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوسکے‘۔
اس پر ادارے نے سابق وزیر خزانہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ذاتی طور پر ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں اپنے دفاع میں ایک ورژن/بیان ریکارڈ کرنے کے لیے حاضر ہوں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔
گفتگو کے دوران شوکت ترین نے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے خط لکھ لیا جس پر وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی بناتا ہوں۔
شوکت ترین نے ان سے کہا کہ اس کے بیچ سب بڑا پہلا پوائنٹ بنا لینا جو سیلاب آئے ہیں جس نے پورے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کردیا ہے تو ہمیں اس کی بحالی کے لیے بہت پیسے چاہئیں، میں نے محسن لغاری کو بھی کہہ دیا ہے اس نے بھی یہی کہا ہے کہ ہمیں بہت پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔
تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ یہ بلیک میلنگ کا طریقہ ہے، پیسے تو کسی نے ویسے بھی نہیں چھوڑنے، میں نے تو نہیں چھوڑنے، مجھے نہیں پتا کہ لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ خط لکھ کر آئی ایم ایف کو کاپی بھیج دیں گے جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ میں پاکستان میں آئی ایم ایف کے دوسرے بڑے عہدیدار کو بھی جانتا ہوں، مجھے محسن نے بھی فون کیا تھا، میں نے ان سے بھی بات کی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کل خان صاحب اور محمود خان دونوں نے مجھے کہا تھا کہ جیسا کل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ ہمیں مل کر پریس کانفرنس کرنی چاہیے لیکن نہیں پتا کہ وہ کب اور کیسے کرنی ہے۔
شوکت ترین جواب دیتے ہیں کہ وہ پریس کانفرنس نہیں ہونی، ہم پیر کو سیمینار کریں گے، ہم تینوں بیٹھ کر اس پر پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ پہلے خط لکھتے ہیں۔
وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو 750 ارب کمٹمنٹ ہے اس پر آپ سب نے دستخط کیے ہیں، آپ نے یہ کہہ دینا ہے کہ جناب والا ہم نے جو کمٹنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے تھی، اب ہمیں سیلاب پر بہت پیسے خرچ کرنا پڑیں گے تو ہم ابھی سے آپ کو بتا رہے ہیں کہ ہم اس کمٹمنٹ کو پورا نہیں کر سکیں گے، یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان پر دباؤ پڑے، یہ ہم پر دہشت گردی کے مقدمات بنا رہے ہیں اور یہ بالکل اسکاٹ فری جا رہے ہیں، یہ ہم نے نہیں ہونے دینا، تیمور بھی ابھی ایک گھنٹے میں بھیج رہا ہے مجھے، آپ بھی مجھے بھیج دیں، اس کے بعد ہم اسے وفاقی حکومت کو بھیج کر آئی ایم ایف کے نمائندوں کو بھی ریلیز کردیں گے۔
اس پر محسن لغاری سوال کرتے ہیں کہ اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا، اس کی وجہ سے کہیں پاکستان کو بطور ریاست مشکلات سے تو نہیں گزرنا ہوگا، جس طرح کا رویہ انہوں نے چیئرمین سے رکھا ہوا ہے، ریاست پہلے ہی کافی کچھ جھیل رہی ہے۔
شوکت ترین نے کہا یہ تو ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف کہے گا کہ پیسے کہاں سے پورے کریں گے تو یہ منی بجٹ لے کر آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف کھڑے نہیں رہ سکتے، وہ ہمارے ساتھ برا سلوک کرتے رہیں، ہم نے کل یہی فیصلہ کیا تھا، اس کو کس طریقے سے ڈیل کرنا ہے یہ ہم چیئرمین سے پوچھ لیں گے، آئی ایم ایف کو ریلیز کرنا ہے یا نہیں وہ ہم چیئرمین سے پوچھ لیں گے کہ کیا ہمیں اسے وفاقی حکومت کو بھیجنا ہے یا اسے آئی ایم ایف کو بھیجنا ہے۔
محسن لغاری مزید کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا سے زیادہ طاقتور ٹول کوئی نہیں جس پر شوکت ترین کہتے ہیں کہ ہمیں ریلیز کرنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ خود ہی سوشل میڈیا کردے گا، یہ نہ لگے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رے ہیں، آپ حقائق رکھیں کہ ہم دے ہی نہیں سکیں گے، آپ دے نہیں سکیں گے تو آپ کی جو کمٹمنٹ ہے وہ ہے، ہم بتا دیں گے ناں کہ ہم نہیں دے سکتے۔