پاکستانی معیشت کی ترقی کیلئے ہنر، وسائل کی بہتر تقسیم ضروری ہے، ورلڈ بینک
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ اگر پاکستان پیداواری صلاحیت بڑھانے والی اصلاحات متعارف کرائے جس میں وسائل اور ہنر کی بہتر تقسیم شامل ہو تو ملک کی معیشت پائیدار ترقی کر سکتی ہے۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنانے کے لیے وسائل کی بہتر تقسیم اور ہنر کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ورلڈ بینک کی طرف سے جارہ کردہ پریس ریلیز کے مطابق بینک کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں پاکستان کو معاشی ترقی کے لیے تجاویز اور اصلاحی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کہ اگر پاکستان پیداواری صلاحیت بڑھانے والی اصلاحات متعارف کرائے جس میں وسائل اور ٹیلنٹ (ہنر) کی بہتر تقسیم میں سہولت فراہم ہوں تو وہ پائیدار ترقی کر سکتا ہے۔
ورلڈ بینک کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں صحت مند سرگرمیوں کے لیے وسائل مختص کرنے اور ٹیلنٹ کے زیادہ پیداواری استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان وسائل کو مناسب طریقے سے مختص کرنے میں ملک کی نااہلی نے اس کی معاشی ترقی کو روک دیا اور کمپنیوں اور فارمز میں منظم پیداواری قلت کا ثبوت پیش دیا۔
رپورٹ میں مینوفیکچرنگ اور سروسز میں پیداواری قلت کو زیادہ تر وقت کے ساتھ کارکردگی کھونے والی کمپنیوں سے منسلک کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک نے کہا کہ زرعی شعبے میں بھی منظم کمی ہوئی ہے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، بارشوں اور پیداواری صلاحیت کے درمیان مضبوط تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
اصلاحات کے لیے روڈ میپ
ورلڈ بینک کی طرف سے ملک کو معاشی ترقی کے لیے درکار اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے اس ضمن میں پاکستان کو اہم اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ تمام شعبوں میں براہ راست ٹیکسوں کو ہم آہنگ کرنا، تجارتی پالیسی کے برآمد مخالف تعصب کو کم کرنا اور برآمدی مراعات کے متنوع مخالف تعصب کو تبدیل کرنا شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے براہ راست ٹیکسوں کو ہم آہنگ کرنے سے متحرک تجارتی شعبوں جیسا کہ ریئل اسٹیٹ اور ناقابل تجارت کے بجائے مینوفیکچرنگ اور قابل تجارت خدمات میں زیادہ وسائل میں مدد ملے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنی تمام صلاحیتوں کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ملک کی پیداواری صلاحیت مزید متاثر ہوئی ہے اور پاکستان پر زور دیا کہ دنیا بھر میں کاروبار اور پیداواری صلاحیت پر زیادہ سے زیادہ مثبت اثرات مرتب کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ڈجیٹل روابط کو بڑھانے، ڈجیٹل طرز کی ملازمتوں کو تقویت دینے، مہارتوں کو بڑھانے اور شعبہ جاتی صنفی تعصب کو کم کرنے جیسی متعدد تجاویز دی گئی ہیں۔
ماہرین کی رائے
پریس ریلیز میں ورلڈ بینک کے پاکستانی ڈائریکٹر ناجی بینہسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں خواتین نے تعلیم کے حصول میں ترقی کی ہے لیکن افرادی قوت میں حصہ لینے میں رکاوٹوں کی وجہ سے ان کی نمائندگی کم ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان میں خواتین کی افرادی قوت میں شرکت دنیا میں سب سے کم ہے جہاں صرف 22 فیصد خواتین ملازمت کرتی ہیں۔
دریں اثنا سینیئر ماہر اقتصادیات اور ورلڈ بینک کی رپورٹ کے شریک مصنف گونزالو جے وریلا نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی معیشت نازک موڑ پر ہے۔
ماہر معاشیات نے سفارشات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلے اس بگاڑ کو کم کریں جو وسائل اور ٹیلنٹ کا استحصال کرتے ہیں، دوسرا سبسڈی کے بجائے کمپنیوں کی اسمارٹ تجدید کے ذریعے ترقی کی معاونت کریں، تیسرا شواہد اور پالیسی سازی کے درمیان ایک مثبت، متحرک دائرہ بنائیں، عوامی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا فزیبلٹی تجزیہ مضبوط بنائیں۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ماہر اقتصادیات اور رپورٹ کی شریک مصنف زہرہ اسلم نے کمپنیوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کمپنیاں جیسے پرانی ہوتی جاتی ہیں انہیں بڑا ہونے میں بھی اتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔
زہرہ اسلم نے کہا کہ اسی طرح ایک اوسط پاکستانی برآمد کنندہ بنگلہ دیش کے ایک برآمد کنندہ کے نصف سے بھی کم ہے جس سے بہتر چلنے والی مارکیٹ کے مقابلے پاکستانی کمپنیوں میں قوت کی قلت ظاہر ہوتی ہے۔