• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی ٹی آئی کے 43 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن 7 مارچ تک معطل رہے گا، لاہور ہائیکورٹ

شائع February 10, 2023
لاہور ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں تمام فریقین کو 7 مارچ سے قبل تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں تمام فریقین کو 7 مارچ سے قبل تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 43 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کو معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن 7 مارچ تک معطل رہے گا اور اس دوران الیکشن کمیشن پاکستان ان نشستوں پر ضمنی انتخابات کا اعلان نہیں کرے گا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اراکین کی درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں تمام فریقین کو 7 مارچ سے قبل تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 43 اراکین کے استعفے منظور کرنےکا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، درخواست میں اسپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹی فکیشن چیلنج کیے گئے تھے۔

2 روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے متعلقہ حلقوں میں ضمنی انتخابات تاحکم ثانی روک دیے تھے۔

اس کے بعد گزشتہ روز پی ٹی آئی کے مذکورہ اراکین پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع ہوگئے تھے جس پر ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو لاہور ہائی کورٹ کا حکم نامہ تاحال موصول نہیں ہوا جس میں استعفوں کی منظوری معطل کی گئی۔

راجا پرویز اشرف نے کہا تھا کہ انہیں لاہور ہائی کورٹ کا حکم موصول نہیں ہوا اور نہ ہی یہ ان کے علم میں ہے، ’ہمارے سامنے کوئی آرڈر نہیں، ہم اسے پڑھ نہیں سکتے اور نہ ہی اس کی تفصیلات جان سکتے ہیں‘۔

راجا پرویز اشرف نے کہا تھا کہ حکومت کو اس معاملے میں صرف ایک پارٹی بنایا گیا ہے وہ بھی ہم نے ٹیلی ویژن پر سنا اور کوئی نوٹس نہیں ملا، ’مجھے یقین ہے ایک بار فیصلہ آجائے اور ہم اسے پڑھ لیں، ہم اپنے وکلا اور ماہرین سے مشورہ کریں گے اور پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے‘۔

تحریک انصاف کے 43 ڈی نوٹیفائی ارکان سے متعلق لاہور ہائی کورٹ نے آج تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست کے ساتھ اسپیکر کا نوٹی فکیشن نہیں لگایا گیا، اس لیے اس معاملے میں ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے، استعفے واپس لینے کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ انہیں منظور کریں، اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بدنیتی پر مبنی ہے، استعفے عدالت عظمیٰ کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گیے، اسپیکر نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعفے منظور کیے۔

درخواست میں کہا گیا کہ استعفے منظور کرنے سے قبل اسپیکر نے اراکین کو بلا کر مؤقف نہیں پوچھا، ان کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفے منظور کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے اس اقدام سے 2 روز قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے باقی 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جن 43 اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا تھا ان میں محمد یعقوب شیخ، گل ظفر خان، جواد حسین، ذالقرنین علی خان، حاجی امتیاز احمد، ملک محمد احسان اللہ ٹوانا، رضا نصرالدین، محمد ریاض خان، محمد یعقوب سلطان، محمد امیر سلطان، راحت امان اللہ، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، میاں محمد شفیق، فاروق اعظم ملک شامل تھے۔

دیگر اراکین میں جاوید اقبال، شبیر علی، خواجہ شیراز، سردار محمد خان لغاری، سردار نصراللہ دریشک، منزہ حسان، ڈاکٹر سیمیں عبدالرحمٰن ، ثوبیہ کمال، نوشین حامد، ربینہ جمیل، فوزیہ بہرام، رخسانہ نوید، تاشفین صفدر، صائمہ ندیم، غزالہ سیفی، نصرت واحد، نفیسہ عنایت اللہ، ساجدہ بیگم، طارق صادق، نورین فاروق، عظمیٰ ریاض، ظلِ ہما، شاہین ناز سیف اللہ، لال چند، شنیلا رتھ، جئے پرکاش اور جمشید تھومس شامل تھے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب 17 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے تین روز بعد یعنی 20 جنوری کو اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے۔

یوں پی ٹی آئی کے تمام 122 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے چار مراحل میں منظور ہوگئے تھے۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا، جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024