• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈپٹی اسپیکر نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی ایوان میں آمد کی کوشش ناکام بنادی

شائع February 10, 2023
پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے ہال کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی—فائل فوٹو: اے پی پی
پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے ہال کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں کی قومی اسمبلی میں واپسی کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی جب ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کو اچانک ملتوی کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قانون ساز اسمبلی میں لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کی جانب سے پی ٹی آئی کے 43 قانون سازوں کے استعفے قبول کرنے کے اسپیکر کے فیصلے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام کو معطل کرنے کے ایک روز بعد اسمبلی پہنچے تھے۔

بحال ہونے والے کچھ ارکان اسمبلی جمعرات کو اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے لیکن انہیں قومی اسمبلی کے ہال کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

جب پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ہال کے دروازے پر تھے اسی سے چند لمحے قبل جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کی طرف سے کورم کی کمی کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔

دریں اثنا قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ کو فیصلے کی نقل موصول نہیں ہوئی۔

ایک ویڈیو پیغام میں اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے عدالتی حکم نامہ نہیں پڑھا اور وہ اس کے مندرجات سے لاعلم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس فیصلہ آنے کے بعد ہم اسے پڑھیں گے اور اپنے وکلاء اور ماہرین سے مشورہ کر کے پھر آگے کا راستہ طے کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو کیس میں فریق بنایا گیا تھا لیکن اسے کوئی نوٹس نہیں ملا اور اس کا علم ٹی وی رپورٹس سے ہوا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ اسپیکر عدالتی احکامات کا احترام کرنے کے پابند ہیں۔

ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اسپیکر کی جانب سے استعفوں کی منظوری غیر قانونی ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی آج پارلیمنٹ میں داخل ہوں گے۔

شہزاد وسیم نے مزید کہا کہ انشا اللہ ہمارے پاس اپنا اپوزیشن لیڈر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024