• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں، گورنر پنجاب و خیبرپختونخوا

شائع February 7, 2023
حکومت کا دونوں صوبوں میں 90 روز کے اندر انتخابات نہ کرانے کا ارادہ پی ٹی آئی کی قیادت کی مایوسی میں اضافہ کر رہا ہے —فائل فوٹو: اے پی
حکومت کا دونوں صوبوں میں 90 روز کے اندر انتخابات نہ کرانے کا ارادہ پی ٹی آئی کی قیادت کی مایوسی میں اضافہ کر رہا ہے —فائل فوٹو: اے پی

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے پنجاب میں اپنے ہم منصب بلیغ الرحمٰن اور نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی سے ملاقات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حالات میں ملک علیحدہ علیحدہ انتخابات کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست میں وفاقی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد رواں برس کے آخر میں کروانے چاہئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی اتحاد نے بھی یہ اعلان کردیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات 90 روز بعد کرانے کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔

حکومت کا دونوں صوبوں میں 90 روز کے اندر انتخابات نہ کرانے کا ارادہ پی ٹی آئی کی قیادت کی مایوسی میں اضافہ کر رہا ہے جس نے اپنی ’جیل بھرو تحریک‘ کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے اعلان سے مشروط کردیا ہے۔

گورنر پنجاب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان 2 علیحدہ علیحدہ انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس مشق پر اربوں روپے خرچ ہوں گے۔

اس بیان سے انہوں نے واضح اشارہ دیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات وفاقی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد کرائے جائیں گے۔

بلیغ الرحمٰن نے تبصرہ کیا کہ رواں سال کے آخر میں عام انتخابات ہونے ہی ہیں، اس لیے ملک کی معاشی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 2 صوبوں میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ بےجا لگتا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 روز کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں، متعلقہ اداروں کو 90 روز کے اندر انتخابات نہ کرانے کی ٹھوس وجوہات سے آگاہ کرنا ہوگا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر دونوں صوبوں کے گورنرز نے پہلے ہی یکساں مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور الیکشن کمیشن کو اس معاملے پر فیصلہ کرنے سے پہلے موجودہ سیکیورٹی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لینے اور متعلقہ حکام سے مشورہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

وفاقی حکومت کے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ تمام حکومتی اتحادی متفقہ طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی تاریخ (غالباً رواں برس اکتوبر یا نومبر) پر کرانے پر متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وفاقی اتحاد کا نگراں سیٹ اپ موجود ہے جو پی ٹی آئی کو 90 روز کے اندر دونوں صوبوں میں انتخابات کرانے کے مطالبے پر مایوس کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کرے گا، مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت اتحاد ہر سطح پر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات 90 روز میں نہ ہوں۔

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی خواہش پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے دونوں اسمبلیوں کو تحلیل کیے 20 روز سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

پی ٹی آئی نے 9 فروری کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اپنی شرکت کو پارٹی رہنماؤں کو نشانہ نہ بنائے جانے اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے مشروط کیا ہے۔

اس وقت بظاہر پی ٹی آئی کی صفوں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے پر مایوسی کا عالم ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ ہمارا اندازہ غلط ثابت ہے کیونکہ نہ تو ہم حکومت کو 90 روز میں دونوں صوبوں میں انتخابات کرانے پر مجبور کر سکے اور نہ ہی ہماری پارٹی کے لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے میں کوئی کمی آئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں صوبائی حکومتیں چھوڑ کر اپنے پتے درست انداز میں نہیں کھیلے، اس سے مسلم لیگ (ن) کو ہمیں اذیت دینے اور مایوس کرنے کا بھرپور موقع مل گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024