• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

جیل بھرو تحریک کی بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے، مریم نواز

شائع February 6, 2023
مریم نواز نے کہا چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام انتخابات، ہمیں ہر چیز کے لیے تیاری رکھنی ہے  — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام انتخابات، ہمیں ہر چیز کے لیے تیاری رکھنی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان نے ’جیل بھرو تحریک‘ کا اعلان کیا ہے، میں انتظار کر رہی ہوں کہ وہ آکر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے تاکہ ان کو بھی پتا چلے کہ جیل کیا ہوتی ہے اور ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اب دباؤ ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، میں انتظار کر رہی ہوں کہ وہ آکر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں، ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاؤں گا، ہم انتظار میں ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ میرا دورہ بہت اچھا رہا، کل یہاں پر ورکرز کنونشن تھا، اس میں کارکنوں کا جو جذبہ تھا اور جو ان کی کمٹمنٹ تھی، اس سے بڑا حوصلہ ملا، مجھے احساس ہوا کہ بے شک مہنگائی ہے اور حالات مشکل ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، عوام کو پتا ہے کہ مشکلات کس کی لائی ہوئی ہیں اور امید کا دیہ اب بھی روشن ہے، دن رات ایک کریں گے اور ان کی امیدوں کو پورا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام انتخابات، ہمیں ہر چیز کے لیے تیاری رکھنی ہے، میری کوشش ہے کہ اپنی جماعت کو متحرک کروں، اپنے کارکنوں کو متحرک کروں، ہم نے تیاری تو زور و شور سے شروع کردی ہے۔

عمران خان سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو 2017 میں اقامہ پر نکال دیا گیا، انہوں نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، آج پاکستان میں تاریخ میں ایک داغ لگا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو اقامے پر گھر بھیج دیتے ہیں، جب میں دوسری طرف دیکھتی ہوں تو وہاں اقامہ نہیں ہے، وہاں پر اصل جرائم کیے ہوئے ہیں، ہیرے اور جواہرات لیے ہوئے ہیں۔

ان کہنا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں کہ باہر سے ناجائز پیسہ آیا اور اس کو چھپایا گیا، اس کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، اب جو کیسز عدالت میں چل رہے ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ وہ (عمران خان) عدالت میں آتے ہی نہیں ہیں، کبھی ایک بہانہ کر دیتے ہیں کبھی دوسرا بہانہ کر دیتے ہیں، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل تھی؟ کیا یہ سہولت مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کو حاصل تھی؟ سوال کرنا تو بنتا ہے کہ ایک انسان جس نے جرائم کیے ہوئے ہیں اس کو ابھی تک ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے کہ وہ جب چاہے عدالت میں پیش ہوجائے اور جب چاہے خط لکھ کر بھیج دے کہ میں نہیں آسکتا، ایسے تو بات نہیں بنے گی۔

’مجھے اب بھی یقین ہے قانون اپنا راستہ لے گا‘

ان کا کہنا تھا کہ پھر بھی میں سمجھتی ہوں کہ مجھے اب بھی یقین ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا اور جو جرم انہوں نے کیے ہیں، ان کی سزا ان کو بھگتنی پڑے گی، بھگتنی چاہیے ورنہ یہ یکطرفہ انتقام کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل آپ ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں کہ انتقام لیا جارہا ہے، آپ اس کو انتقام کیسے کہہ سکتے ہیں، رانا ثنا اللہ جعلی مقدمے میں 6 مہینے قید تھے، ان کو ابھی کسی نے انگلی نہیں لگائی، میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ڈیم والے بابا جی کا جو اس وقت حشر ہوا ہے اور جو کھوسہ صاحب نے کیا ہے، جو ناانصافی ہوئی ہے، اس کے بعد قوم میں جو آگہی آئی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ سب سے بڑی چیز ہے، اور جو ہم اصلاحات اور انصاف کا معیار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب آگہی کی وجہ سے یہ چیز آئے گی، اور جب تک انصاف کا معیار ایک نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کھڑے ہوکر الیکشن کمیشن کے چیئرمین یا حکومتی عہدیداروں کو دھمکیاں دیتا ہے کہ ہم تمہیں چھوڑیں گے نہیں، تو کیا وہ صرف اس لیے بچ کر نکل جائے کیونکہ وہ سیاستدان ہے، ایک انسان جس نے عدالت میں جھوٹ بولا ہے، اپنے خاندان کے افراد کو چھپایا ہے اور آج وہ جواب دینے سے بھاگ رہا ہے، قوم سے جھوٹ بولا ہے، اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا تو کیا اس کے جھوٹ پر پردہ ڈال دیا جائے کہ وہ سیاستدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے تحائف پر جھوٹ بولا، آپ نے ان کو بیچ کر دبئی سے جو پیسے پاکستان واپس لائے، وہ آپ ایک جہاز میں بھر کر لائے، آپ نے منی لانڈرنگ تو کیا آپ کو اس لیے کھلی چھوٹ دے دی جائے کہ آپ ایک جماعت کے سربراہ ہیں۔

’یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ جرائم کریں اور بچ کر نکل جائیں‘

نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ حقائق کو سامنے رکھنا پڑے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ جرائم کریں، آپ ٹی وی پر کھلے عام لوگوں کو دھمکیاں دیں، ان کے خاندانوں کو ڈرائیں، دھمکائیں، اور آپ صاف بچ کر نکل جائیں، یہ نہیں ہوگا، اگر حکومت نے انتقام پر مبنی ایک بھی کیس بنایا ہے تو ابھی مجھے بتائیں، میں خود اس کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان میں جس کا جو دل کرتا ہے وہ بات کرتا ہے، اور اس کے اوپر اس کی کوئی پکڑ یا نہ پوچھ، ہمیں ہرجانے کے دعوے کے قانون کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، سچ بولا ہے تو جواب دہی ہونی چاہیے لیکن جھوٹ کی پکڑ بھی ہونی چاہیے اور یہ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور یہ سیاستدانوں کے لیے بھی ہے کہ ایک دوسرے پر اس طرح کھڑے ہو کر گند نہیں اچھال سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اب دباؤ ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کر رہی ہوں کہ وہ آکر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے، پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں، ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاؤں گا، ہم انتظار میں ہیں، آپ بھی پتا چلے کہ جیل کیا ہوتی ہے، ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ جاوید ہاشمی جماعت کے ساتھ ہیں، مشاورت میں بھی ساتھ ہیں، ہم ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے، انہوں (پی ٹی آئی) نے جنوبی پنجاب کےساتھ جو وعدے کیے تھے وہ کبھی وفا نہیں ہوئے، جنوبی پنجاب صوبہ بنانے اور ترقی کے وعدے ہم نے وفا ہوتے نہیں دیکھے، وہ ایک ڈرامہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک صوبہ بنانے کی بات ہے تو اس کے لیے پنجاب اسمبلی سے قرارداد منظور کرانے کی آئینی ضرورت تھی، وہ ہم نے منظور کی، ہم جھوٹے وعدے نہیں کریں گے۔

’آئی ایم ایف کہتا ہے کہ پہلے قیمتیں بڑھائیں پھر پیسے دیں گے‘

انہوں نے کہا کہ جاتے جاتے وہ اپنے آپ کو تو بچا گئے لیکن پاکستان کو مشکلات میں جھونک گئے، جب ایک معاہدہ کر لیا ہے، آج ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم ریلیف دینا بھی چاہیں تو ابھی نہیں دے پارہے کیونکہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ایک تو معاہدے کی شرائط بہت کڑی ہیں، وہ آپ کو پوری کرنا پڑیں گی، دوسرا جب آپ نے معاہدے کے خلاف ورزی کی، دھوکا کیا تو اب وہ یہ کہتے ہیں کہ پہلے آپ قیمتیں بڑھائیں، مشکل قدم اٹھائیں اس کے بعد ہم آپ کو پیسے دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ہماری مجوری ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ معیشت کو خراب کرنے میں 4 سال لگائے ہیں تو بہتری میں کچھ عرصہ لگے گا، بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایک کمٹمنٹ تھی، ایک ہمارا جذبہ تھا، ظلم اور انتقام کے آگے سر نہیں جھکایا، اس کے لیے ہمیں قربانیاں دینی پڑیں، نواز شریف کو پچھلے دو ادوار میں بھی نکال دیا گیا، یہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض کا لایا ہوا وزیراعظم نہیں تھا، وہ عوام کا لایا ہوا وزیر اعظم تھا، ان کے ہاتھ جہاز میں سیٹ کے ساتھ باندھ دیے تو نواز شریف صاحب نہیں روئے، جو شخص نواز شریف کو ہتھکڑی لگا رہا تھا اس کے آنسو نواز شریف کے ہاتھ پر گرے۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے اندر ایک چارپائی تھی، باتھ روم اور کمرہ اکٹھا تھا، لوگ پوچھتے تھے کہ اگر آپ کو کوئی تنگی ہے، کسی چیز کی ضرورت ہے تو میں کہتی تھی نہیں، میں کبھی میڈیا کے سامنے نہیں روئی، سیل میں بھی بیچارگی کا احساس نہیں ہوا کیونکہ ایک جذبہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پر تو ابھی جائز کیسز بھی نہیں بنے، اور جو بنے ہیں اس میں یہ حاضری نہیں دے رہے، میں سمجھتی ہوں کہ عدالت بلاتی ہے اور یہ نہیں جاتے تو یہ ہمارے انصاف کے منہ پر طمانچہ بھی ہے، یہ پاکستان کے عدالتی نظام کا بھی مذاق اڑایا جارہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اس وقت تک ملک میں ترقی بھی نہیں ہوگی اور ملک آگے بھی نہیں بڑھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کی بنیاد پر ہی الیکشن ہوگا، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب 2018 کے انتخابات میں ووٹ کو عزت نہیں دی گئی اور ایک اناڑی کو سر پر لا کر بٹھایا گیا، اس کے بعد جو ملک کا اور لانے والوں کا حال ہوا ہے، انہوں نے بھی سبق سیکھا ہے، اس ملک نے بھی سبق سیکھا ہے، تو ووٹ کی عزت کی طرف تو ہمیں جانا پڑے گا کیونکہ ملک کی ساری مشکلات کا ایک ہی حل ہے، ہمیں عوام کی اجتماعی عقل و دانش پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024