پوپ فرانسس کا جنوبی سوڈان میں نسلی منافرت ختم کرنے پر زور
پوپ فرانسس نے تشدد اور غربت کی لپیٹ میں موجود ملک جنوبی سوڈان میں اپنے آخری روز اجتماع عام میں خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف ’نفرت کے ہتھیار‘ ڈال دیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں 86 سالہ پوپ فرانسس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم نفرت اور انتقام کے ہتھیار ڈال دیں، آئیے ان ناپسندیدہ اور نفرتوں پر قابو پائیں جو وقت کے ساتھ دائمی شکل اختیار کر چکی ہیں اور قبائل اور نسلی گروہوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔
پوپ فرانسس کی آمد کے موقع پر لوگوں نے قومی پرچم لہرایا اور ’ویلکم ہولی فادر ٹو ساؤتھ سوڈان‘ گایا جب کہ اجتماع میں 70 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔
پوپ فرانسس 2011 میں بنیادی طور پر مسلم ملک سوڈان سے آزادی حاصل کرنے اور خانہ جنگی میں ڈوبنے کے بعد سے بڑے عیسائی ملک کے پہلے دورے پر ہیں جب کہ خانہ جنگی کے دوران تقریباً 4 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ملک تاحال خانہ جنگی، تشدد اور افرا تفری کا شکار ہے۔
دورے کے دوران ویل چیئر پر موجود مذہبی رہنما کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا انہوں نے جمعہ کے روز تقریر کرتے ہوئے ملک کے رہنماؤں سے مفاہمت کی جانب بڑھنے اور قوم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی لالچ اور طاقت کے حصول کے لیے جاری لڑائی اور کشمکش ختم کرنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلیں یا تو آپ کا نام تعظیم کے ساتھ لیں گی یا انہیں اپنی یادداشتوں سے فراموش کردیں گی، ان کے رد عمل کا انحصار اس بات پر ہے جو آپ آج کریں گے۔