چلی: جنگلات میں بے قابو آتشزدگی سے 23 افراد ہلاک، 979 زخمی
چلی کے جنگلات میں لگنے والی آگ تاحال بے قابو ہے جس کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک اور 979 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق چلی کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں اب تک 23 افراد ہلاک اور 979 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی آگ نے حکومت کو دیگر علاقوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
چلی میں موسم گرما کی شدید لہر آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے جس میں اب تک کم از کم 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق جنگلات میں پھیلنے والی آگ سے اب تک ایک ہزار 100 سے زائد افراد نے محفوظ علاقوں میں پناہ لی ہے جبکہ 979 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہنگامی صورتحال کے احکامات اروکنیا کے جنوبی علاقے تک ہیں۔
چلی کے دارالحکومت سنتیاگو میں میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کرولینا توہا نے کہا کہ موسمی صورتحال نے پھیلنے والی آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیدا کردی ہیں اور ہنگامی صورتحال بہت خرات ہوتی جارہی ہے۔
وزیر داخلہ نے جمعہ (3 فروری) کے روز آگ کے مزید 76 واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس پھیلتی ہوئی آگ کو روکنے کی ضرورت ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ روز مزید 16 آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جہاں موسم گرما میں درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائیٹ (40 سیلسیس) سے تجاوز کر گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی کا سامنا کرنے والے تین بڑی آبادی والے علاقے مختلف پھلوں کے فارمز کا مرکز ہیں جہاں سے انگور، سیب اور بیریز برآمد ہوتی ہیں جبکہ اس کے ساتھ جنگلی زمین کا وسیع رقبہ بھی موجود ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اسپین، امریکا، ارجنٹینا، ایکواڈور، برازیل اور وینزویلا کی حکومتوں نے آگ پر قابو پانے کے لیے ہوائی جہازوں، آگ پر قابو پانے والے طیاروں کی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
حکام کے مطابق جمعہ کے روز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں ایک ایمرجنسی سپورٹ ہیلی کاپٹر تباہ ہوگیا جس میں ایک پائلٹ اور مکینک ہلاک ہوگئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 11 ہلاکتیں بائیوبیو کے قصبے سانتا جوانا میں ہوئی ہیں جو کہ دارالحکومت سنتیاگو سے تقریباً 5 کلومیٹر دور ہے۔
گزشتہ ہفتے سے ہیلی کاپٹروں نے بھڑکتی ہوئی آتشزدگی پر آگ بجھانے والا مواد گرایا جہاں دھوئیں کے گھنے بادل سڑکوں پر رکاوٹ کا باعث بن رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق فائر فائٹرز اور مقامی رہائشی بھی پھیلتی ہوئی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں۔
آگ کی زد میں آنے والے علاقوں میں قدری آفات سے نمٹنے کے لیے حکومت کی طرف سے ہنگامی احکامات میں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی اور اضافی وسائل بھی شامل ہیں۔
جمعہ کے روز جاری ہونے والے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق آتشزدگی نے اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ پر محیط علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
چلی کی نیشنل فاریسٹری ایجنسی کے مطابق 231 میں سے 80 آتشزدگی کے واقعات پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ان میں سے 151 پر قابو پالیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ کی اطلاع ملنے سے قبل ہی آتشزدگی سے جنگل کا 5 ہیکٹر کا علاقہ مکمل طور پر جل چکا تھا جبکہ آگ مسلسل بڑھ رہی ہے اور وہ لوگ جو جنگل کی بے قابو آگ میں پھنس گئے تھے ان کے لیے فوری طور پر انخلا ہی واحد راستہ تھا۔
جمعہ کے روز ملکی صدر موسم گرما کی چھٹیاں ختم کرکے نیوبل اور بائیوبیو کے متاثرہ علاقوں تک تمام ممکنہ مدد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے وہاں پہنچ گئے۔
انہوں نے کچھ علامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کچھ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہو، لیکن انہوں نے کوئی اضافی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔