معاشی چیلنجز بہت ہیں، آئی ایم ایف ہر کتاب، ہر دھیلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو بہت معاشی چیلنجز درپیش ہیں، آئی ایم ایف ایک ایک شعبے کی کتاب دیکھ رہا ہے، ایک ایک دھیلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں تقسیم درتقسیم پیدا ہوچکی ہے، معاشرے میں تقسیم درتقسیم افسوسناک ہے، جب کسی قوم میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوتا تو وہ اپنے اہداف آسانی سے حاصل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اس ایوان میں تمام جماعتوں کے اکابرین موجود ہیں اور یہ ہے وہ اتحاد و یگانگت جس سے بھارت کے در و دیوار، اس کی حکومت اور اغیار ضرور پریشان ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج تمام جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر یقیناً بھارت پریشان ہوگا، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کو یاد رکھا اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی ہے، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی، لیکن ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کے لیے عملی اقدام کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو پریشان ہونا بھی چاہیے کہ جب کسی معاشرے میں اتحاد پیدا ہوتا ہے تو پھر آپ کو اپنے مقاصد کی تکمیل میں مدد ملتی ہے۔
’کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے‘
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود رہنماؤں نے پاکستان میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا ہے، آج 75 سال بعد کشمیر کی وادی خون کے رنگ سے سرخ ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے 2019 میں کشمیر کا خصوصی درجہ تبدیل کرکے پورے خطے کو جیل بنادیا، یہ ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا، کشمیریوں کی عظیم قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دب گیا ہے، دنیا اس پر زیادہ بات نہیں کرتی لیکن دنیا میں کئی مثالیں ہیں مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان، شمالی آرلینڈ سمیت کئی مثالیں ہیں جہاں کئی ممالک کو آزادی دلائی گئی لیکن جب بوسنیا کی بات آتی ہے تو جب تک لاکھوں لوگ شہید نہیں کردیے جاتے اس وقت تک دنیا کا ضمیر نہیں جاگتا۔
انہوں نے کہا کہ بوسنیا، فلسطین اور کشمیر میں ایسے مظالم ڈھائے گئے کہ جنہیں زبان پر بھی نہیں لایا جاسکتا، ان تمام اقوام کا قصور صرف یہ ہے کہ یہ سب مسلمان ہیں، جب کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے لیکن ان تمام مشکلات کے با وجود پاکستان کے عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی کیونکہ کشمیر، پاکستان کی شہہ رگ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں آنجہانی نہرو نے کہا تھا کہ ہم خود کشمیریوں کو حق خودارادیت دلائیں گے، کشمیری آج ہم سے اور عالم اسلام سے پوچھتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو بے پناہ قدرتی وسائل دیے تو آپ نے 75 سال میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے کیا کیا۔
’ملک کو معاشی قوت بنائیں تو پھر کشمیر کی آزادی دور نہیں‘
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم مصمم ارادہ اور عملی اقدامات کریں تو بہت جلد یہ خطے آزادی حاصل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان اور جرمنی جنگ عظیم دوئم میں تباہ و برباد ہوگئے لیکن آج وہ دونوں ممالک صرف 60 سال میں سخت محنت کے بعد دنیا کی عظیم قوتیں بن گئیں کہ عالمی سطح پر ان کا طوطی بولتا ہے، آج دنیا ان دو ملکوں کے بغیر چل نہیں سکتی۔
’قول و فعل میں تضاد 90 فیصد بھی ختم ہوجائے تو کشتی کنارے لگ جائے‘
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا گلہ ہم سے جائز ہے، اگر دنیا کے اربوں مسلمان متحد ہوکر ان کے لیے آواز اٹھائیں تو ہر ظلم کا حساب ہوگا اور انہیں آزادی ملے گی، ابھی کہا گیا کہ 20 سال کے لیے حق خودارادیت کو مؤخر کردیا جائے، اس سے بڑی سازش اور ظلم کیا ہوسکتا ہے، کوئی پاکستانی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، معاشی استحکام لانا ہوگا، سیاسی استحکام لانا ہوگا، پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت ہے، بھارت ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، لیکن اگر کشمیر کو آزاد کرانا ہے تو ملک کو معاشی قوت بنانا ہوگا، کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور طاقت پیدا کرنا ہوگی، اگر ہم ملک کو معاشی قوت بنائیں تو پھر کشمیر کی آزادی دور نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اپنی تقریر کے دوران کچھ مطالبات پیش کیے، بہت معاشی چیلنجز ہیں، آئی ایم ایف ایک ایک کتاب دیکھ رہا ہے، ایک ایک دھیلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے، 75 سال سے قرض لینے کا سلسلہ جاری ہے، کہیں تو ہمیں اس کو روکنا ہے، اگر قوم فیصلہ کرلے، اگر ہمارے قول و فعل میں تضاد 90 فیصد بھی ختم ہوجائے تو یہ کشتی ضرور کنارے لگ جائے گی۔
تنازع کشمیر پاکستانی خارجہ پالیسی کا اہم جزو رہے گا، بلاول بھٹو
دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہیں گزشتہ 75 سال سے زائد عرصے سے وحشیانہ بھارتی جبر واستبداد کا سامنا ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی قابض افواج کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں اور انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھاہوا ہے۔
انہوں کہا کہ آج بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں 9 لاکھ سے زیادہ قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دبانے کا نیا باب کھول دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نےانتخابی حلقوں کی تازہ حد بندی، غیر کشمیریوں کو لاکھوں ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کا اجرا اور ووٹر لسٹوں میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو شامل کیا ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری مسلسل خوف کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ بھارتی فورسز کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو من مانی غیرقانونی حراستوں، تشدد اور جائیدادوں کی ضبطی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی اپنی سنگین خلاف ورزیاں ختم کرنا ہوں گی، بھارت آبادیاتی ڈھانچےمیں تبدیلیوں سمیت 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت سخت قوانین کو منسوخ کرے، ماورائے عدالت قتل کے معاملات میں اقوام متحدہ کی طرف سے دی گئی تحقیقات کی اجازت دے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب تک کشمیری بھارتی مظالم کا شکار ہیں پاکستان کبھی بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور نہ ہی خاموش تماشائی بنے گا، جموں و کشمیر کا تنازع پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی اس وقت تک غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے جب تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا۔
اس سے قبل یوم کشمیر کے موقع پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم کہا تھا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتی اور نہ ہی ان کی جائز جدوجہد کو کمزور کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان، اقوام متحدہ اور سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا احترام کرے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور ان گنت مظالم کا شکار ہیں، بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پہلے سے خراب صورتحال نے بدترین رخ اختیار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پوری پاکستانی قوم کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، ہم ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی جبر سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، تمام بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اپنی آواز بلند کرتا رہے گا اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے وحشیانہ اقدامات کو اجاگر کرتا رہے گا۔
قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر اتوار کو آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد پہنچے تھے۔
وزیر اعظم کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی پہنچنے پر پولیس کے ایک چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم اور قائم مقام صدر بھی موجود تھے۔
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے حمایت کے بھرپور عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ حمایت کے مکمل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی جاری ہے لیکن اس سے کشمیریوں کے آزادی کے عزم کو کم نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی وزیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کیے جانے والے استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔