پشاور: مسجد میں خودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 84 ہے، پولیس
پولیس نے پیر کے روز پشاور کی مسجد میں ہوئے خود کش حملے میں شہید ہونے والوں کی فہرست میں سے دہرائے گئے ناموں کو نکالنے کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 84 کردی ہے۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ایک اور زخمی شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 101 ہو گئی۔
تاہم ہفتے کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے پشاور پولیس نے کہا کہ شہدا کی تصدیق شدہ تعداد 84 ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی اعداد و شمار میں ابہام کی بنیادی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ کچھ شہیدوں کے نام غلطی سے ایک سے زائد مرتبہ لسٹ میں لکھ دیے گئے یا ابتدائی طور پر عدم شناخت شدہ شہدا کےنام بعد از شناخت بھی بطور عدم شناخت فہرست میں شامل رہے۔
ٹوئٹر پر پولیس نے شہدا کی فہرست بھی جاری کی اور ان کے اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا کی۔
پولیس نے کہا کہ ’اللہ تعالیٰ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام، خیبر پختونخوا پولیس اور دیگر اداروں کو ہمارے عظیم دین اسلام اور ملک وقوم کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دینے میں سرخرو فرمائے‘۔
خیال رہے کہ 30 جنوری کو پیر کے روز پشاور کے ریڈ زون علاقے میں ایک زور دار دھماکا ہوا جہاں 300 سے 400 کے درمیان لوگ، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی، نماز کے لیے جمع تھے۔
خودکش دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں مسجد کی دیوار اور اندرونی چھت اڑ گئی تھی۔
ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم بعد میں اس نے خود کو اس سے الگ کر لیا لیکن ذرائع نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ کالعدم گروہ کے کسی مقامی دھڑے کا کام ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان دہشت گردی کی نئی لہر کا شکار ہے، جس میں زیادہ تر حملے صوبہ خیبرپختونخوا میں ہوئے تاہم حملوں کا یہ سلسلہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے سرحدی علاقے ضلع میانوالی تک بھی پہنچا۔
اس کے علاوہ ایک دہشت گرد حملہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں بھی ہوا۔
رواں سال کا پہلا ماہ جولائی 2018 کے بعد سب سے ہلاکت خیز ثابت ہوا، گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہوئے 44 دہشت گرد حملوں میں 139 فیصد زیادہ یعنی 134 افراد کی جانیں گئیں اور 254 زخمی ہوئے۔