امریکا میں مبینہ چینی جاسوس غبارہ پکڑے جانے کے بعد انٹونی بلنکن کا دورہ چین منسوخ
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے امریکا میں پکڑے گئے مبینہ چینی جاسوس غبارے کو امریکی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے جمعہ سے شروع ہونے والے چین کے دورے کو منسوخ کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے انٹر ایجنسی پارٹنرز کے ساتھ ساتھ کانگریس کے ساتھ مشاورت کے بعد ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سیکریٹری انٹونی بلنکن کے چین کا سفر کرنے کے لیے اس وقت حالات موزوں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عوامی جمہوریہ چین کے اس معاملے پر اظہار افسوس پر مبنی بیان کو دیکھا ہے لیکن ہماری فضائی حدود میں ان کے غبارے کی موجودگی ہماری خودمختاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کی بھی واضح خلاف ورزی ہے اور ایسا ہونا ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری نے آج صبح کے اوائل میں مرکزی دفتر خارجہ کے کے ڈائریکٹر وانگ یی کو بتایا کہ اس سفر کو ملتوی کرنے کی ضرورت ہے لیکن سیکریٹری نے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی عندیا دیا کہ جیسے ہی حالات نے اجازت دی تو وہ پہلی فرصت میں عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کریں گے۔
امریکی حکام نے بتایا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے طے شدہ دورے سے چند روز قبل ایک چینی جاسوس غبارہ امریکا کے اوپر دو روز سے پرواز کر رہا ہے۔
ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکا نے غبارے کو امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے پر اپنی تحویل میں لیا اور اسے امریکی فوجی طیارے کے ذریعے دیکھا گیا۔
اس کے علاوہ کینیڈا کی وزارت دفاع نے کہا کہ ایک ’بلندی سے نگرانی‘ کرنے والا غبارہ دیکھا گیا ہے اور مزید تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
اے بی سی نیوز نے قبل ازیں ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بلنکن اپنا دورہ منسوخ کرکے صورتحال کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتے تھے البتہ وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ چینی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتوں میں غبارے کا واقعہ موضوع بحث بنا رہے۔
چین نے ایک غبارے کے امریکی حدود میں داخل ہونے پر افسوس کا اظہار کیا جہاں اس معاملے پر امریکا میں ایک نیا سیاسی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان ایئر فورس بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت براعظم امریکا میں پرواز کرنے والے غبارے کا سراغ لگا رہی ہے اور کہا کہ یہ تجارتی ہوائی ٹریفک سے بہت زیادہ اونچائی پر سفر کر رہا ہے اور اس سے زمین پر موجود لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
امریکی فوجی رہنماؤں نے بدھ کے روز ریاست مونٹانا پر پرواز کرنے والے اس غبارے کو گرانے پر بھی غور کیا لیکن بالآخر صدر جو بائیڈن نے ملبے سے لاحق خطرے کے پیش نظر اسے نہ گرانے کا فیصلہ کیا۔
ریپبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے بلنکن سے اپنا دورہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 2024 کے انتخابات میں ریپبلیکن کے صدارتی امیدوار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر غبارے کو مار گرانے کا مشورہ دیا۔
جمعہ کو ایک بیان میں چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ غبارہ شہری موسمیات اور دیگر سائنسی مقاصد کے لیے تھا اور اسے افسوس ہے کہ فضائی جہاز غلطی سے بھٹک کر امریکی فضائی حدود میں پہنچ گیا تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ نے بلنکن کے دورہ چین پر اتفاق کیا تھا اور ان کے دورے کا التوا دونوں ملکوں کے ان لوگوں کے لیے ایک دھچکا ہے جو اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری اور تناؤ میں کمی کے موقع کے طور پر دیکھ رہے تھے۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے چین کا آخری مرتبہ دورہ 2017 میں کیا تھا۔
جو بائیڈن نے جمعہ کی صبح معیشت کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے غبارے کے بارے میں سوالات کو نظر انداز کر دیا۔
چین امریکا کے ساتھ مستحکم تعلقات کا خواہشمند ہے تاکہ وہ اپنی معیشت پر توجہ مرکوز رکھ سکے جو کووڈ-19 کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
حالیہ مہینوں میں چینی رہنما شی جن پنگ نے عالمی رہنماؤں سے ملاقات کر کے تعلقات بحال اور اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔
چین اور امریکا کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں خراب ہوئے ہیں اور اس وقت یہ تناؤ مزید شدت اختیار کر گیا تھا جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اگست میں تائیوان کا دورہ کیا تھا اور اس کے نتیجے میں چین نے تائیوان کے جزیرے کے قریب فوجی مشقیں شروع کردی تھیں۔