مبینہ بیٹی چھپانے پرعمران خان نا اہلی کیس میں لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کا ذکر نہ کرنے پر ان کی نااہلی کی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔
گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے جج پر اعتراض کرتے ہوئے کیس خارج کرنے کی اپیل کی تھی۔
درخواست گزار نے استدعا کر رکھی ہے کہ عدالت کاغذاتِ نامزدگی میں جھوٹ بولنے پر عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت بطور رکنِ اسمبلی نااہل قرار دے۔
کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی چیف جسٹس عامر فاروق نے ساجد محمود کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے سلمان بٹ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث عدالت عالیہ میں پیش نہ ہوسکے۔
سلمان اکرم راجا کے معاون وکیل نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون میں پیش ہوئے ہیں، سلمان اکرم راجا نے تحریری جواب جمع کرایا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جواب میں کہا گیا ہے کہ عمران خان مزید رکن قومی اسمبلی نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے خود ہی عمران خان کو ڈی نوٹی فائی کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مناسب ہوگا کہ عمران خان سے متعلق نئی صورتحال کا پتا چلے، جس بیان حلفی پر درخواست آئی ہے وہ 2018 کا ہے۔
معاون وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی سیٹ کیا اور وہ مستعفی بھی ہوئے۔
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے مکالمہ کیا کہ آپ کی جانب سے بینچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، معاون وکیل سلمان ابوذر نیازی نے کہا کہ آپ بہترین جج ہیں، ہم نے صرف کچھ انفارمیشن سامنے رکھی، چیف جسٹس نے کہا کہ 2018 میں یہ کیس سننے سے معذرت ذاتی وجوہات پر نہیں کی تھی، اس وقت درخواست گزار نے مخصوص بینچ کے سامنے لگانے کی استدعا کی تھی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بہرحال آپ نے اعتراض اٹھایا تو بینچ کی تشکیل نو کر دیتے ہیں، ہم لارجر بینچ کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔
درخواست گزار کا مؤقف
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان نے برطانیہ میں ٹیریان وائٹ کی کفالت کے انتظامات کیے لیکن اپنے کاغذات نامزدگی میں اور الیکشن لڑنے کے حلف نامے میں اس کا ذکر نہیں کیا۔
درخواست گزار کے وکیل کے طور پر پیش ہونے والے سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کی جانب سے 18 نومبر 2004 کے ڈیکلیریشن پر مشتمل اضافی دستاویز پیش کی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ میں نے یہ ڈیکلیریشن ٹیریان جیڈ خان وائٹ کی درخواست کی حمایت میں کیا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ کیرولین وائٹ (ٹیریان کی والدہ اینا لوئیسا سیتا وائٹ کی بہن) کو ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے۔
ڈیکلیریشن میں مزید کہا گیا ہے کہ جمائما خان نے ٹیریان جیڈ کے سرپرست کے طور پر خدمات انجام دینے سے انکار کردیا تھا اور سرپرستی کے لیے کیرولین وائٹ کا نام تجویز کیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ یہ ٹیریان کے بہترین مفاد اور خواہش کے مطابق ہے۔
اینا لوئیسا (سیتا) وائٹ لارڈ گورڈن وائٹ کی بیٹی تھی جنہوں نے ایک بڑے صنعتی گروپ ہینسن پی ایل سی کی امریکی شاخ کی سربراہی کی۔
درخواست گزار ساجد محمود نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے سیتا وائٹ سے شادی نہیں کی کیونکہ اس کے ’نسل پرست‘ والد نے مدعا علیہ (عمران خان) کو دوٹوک انداز میں کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے سیتا وائٹ سے شادی کی تو ان دونوں کو اس کی دولت میں سے ایک پیسہ بھی نہیں ملے گا۔
اس کے بعد ہی عمران خان کی ملاقات ایک اور امیر خاتون جمائما سے ہوئی اور بہت ہی کم عرصے میں ان سے شادی کرلی۔
درخواست میں ان حالات کا بھی ذکر کیا گیا جن میں ٹیریان جیڈ کی تحویل جمائما کو دی گئی تھی۔
اس میں کہا گیا کہ اینا لوسیا وائٹ نے 27 فروری 2004 کی اپنی وصیت میں جمائما خان کو اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ خان وائٹ کا سرپرست نامزد کیا تھا، بعد ازاں اسی برس 13 مئی کو سیتا وائٹ کا انتقال ہوگیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ جمائما گولڈ اسمتھ 1995 سے 2004 تک عمران خان کی شریک حیات تھیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چھپائے گئے حقائق کی تصدیق کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب کیے گئے فیصلے سے ہوئی جہاں یہ کہا گیا کہ مدعا علیہ (عمران خان) ٹیریان جیڈ کے والد ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان ابتدائی طور پر اپنے اٹارنی کے توسط سے کارروائی میں شامل ہوئے لیکن جب انہیں خون ٹیسٹ کرانے کا کہا گیا تو وہ کیس کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئے۔
پٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعد میں جب سیتا وائٹ کی بہن کیرولین وائٹ نے عدالت سے کہا کہ اسے ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے تو انہوں نے عدالت میں ڈیکلیریشن جمع کرایا۔