جنوری میں مہنگائی 27.55 فیصد، 1975 کے بعد بلند ترین شرح
ملک میں جنوری میں مہنگائی کی شرح دہائیوں بعد بلند ترین سطح 27.55 فیصد پر پہنچ گئی جو 1975 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کی گئی مہنگائی کی شرح جنوری میں دہائیوں بعد بلند ترین سطح 27.55 فیصد پر پہنچ گئی جو گزشتہ ماہ 24.5 فیصد تھی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کا کہنا تھا کہ سی پی آئی کے اعداد و شمار مئی 1975 کے بعد بلند ترین ہیں اور اس وقت مہنگائی 27.77 فیصد تھی۔
اعداد وشمار کے مطابق جنوری 2022 میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بالترتیب سال بہ سال بڑھ کر 24.38 اور 32.26 فیصد ہوچکی ہے۔
پی بی ایس کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ماہانہ بنیاد پر مہنگائی میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا۔
ملک میں مہنگائی کا رجحان مسلسل جاری ہے اور تقریباً تمام اشیا خاص طور پر غذائی اجناس اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں تیزی سے ہوش ربا اضافہ ہوچکا ہے۔
سال بہ سال مہنگائی میں اضافہ
- پھل اور سبزیاں: 61.63 فیصد
- تفریح اور کلچر: 44.14 فیصد
- غذائی اجناس: 4.034 فیصد
- ٹرانسپورٹ: 39.1 فیصد
- الکوحل والے مشروبات اور تمباکو: 36.33 فیصد
- ریسٹورنٹس اور ہوٹلز: 30.1 فیصد
- گھریلو استعمال کی اشیا: 29.9 فیصد
- دیگر اشیا اور خدمات: 28.69 فیصد
- صحت: 18.73 فیصد
- کپڑے اور جوتے: 16.76 فیصد
- تعلیم: 10.58 فیصد
- ہاؤسنگ اور یوٹیلٹیز: 7.83 فیصد
- کمیونیکیشنز: 1.57 فیصد
سی پی آئی کے اعداد و شمار حکومتی تخمینے کے برعکس زیادہ ہیں جہاں حکومت نے 26 فیصد مہنگائی کا اندازہ لگایا تھا، جو بذات خود بجٹ کے میں دیے گئے 11.5 فیصد کے ہدف سے بھی دوگنا سے زیادہ تھا۔
وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ معاشی اَپ ڈیٹ اور آؤٹ لُک میں کہا تھا کہ جنوری کے لیے سالانہ بنیاد پر سی پی آئی افراط زر 24 سے 26 فیصد کی حد میں رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مزید کہا گیا تھا کہ مہنگائی میں اضافے کی وجہ حالیہ سیاسی اور معاشی بے یقینی کی صورت حال دونوں عوامل ہیں۔
وزارت خزانہ نے رواں سال کے لیے مہنگائی سے متعلق اپنی دسمبر میں کی گئی پیش گوئی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 24 سے 26 فیصد تک رہے گی جب کہ اس سے قبل دسمبر میں 21 سے 23 فیصد تک تخمینہ لگایا گیا تھا۔
حکومت نے گزشتہ ماہ کے آخر میں امریکی ڈالر کی قیمت پر عائد غیر سرکاری حد (کیپ) ختم کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 26 سے 30 جنوری کے دوران روپے کی قدر میں 38.74 فیصد گراوٹ ہوئی تھی۔
دوسری جانب پیٹرول کی قیمت میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تاہم یہ تمام چیزوں کے اثرات ابھی سی پی آئی کے اعداد و شمار میں سامنے آئیں گے۔