• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

انٹربینک مارکیٹ میں کئی روز سے اضافے کے بعد ڈالر کی قدر میں 1.74 روپے کمی

شائع January 31, 2023
— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

انٹربینک میں روپے کی قدر حال ہی میں ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی قیمت میں ایک روپے 74 پیسے کمی آگئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک میں روپے کی قدر میں 0.65 فیصد بہتری آئی اور ڈالر 267 روپے 89 پیسے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت 269 روپے 63 پیسے رہی تھی۔

ٹریس مارک کی سربراہ اسٹریٹجی کومل منصور نے کہا کہ برآمد کنندگان نے اپنی آمدنی میں سے کچھ کو آف لوڈ (باہر روکے ہوئے ڈالر ملک میں لانا شروع) کردیا ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

سربراہ الفا بیٹا کور خرم شہزاد نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر ریٹ پر کیپ ہٹانے کے بعد ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نویں جائزے پر بات چیت کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کی پاکستان آمد سے بھی مارکیٹ میں کچھ اعتماد بحال ہوا ہوگا۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر ریٹ پر کیپ ہٹانے کے بعد 26 فروری کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 24.54 روپے کمی آگئی تھی۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے مطابق 1999 میں نئے شرح تبادلہ کے نظام کے متعارف ہونے کے بعد سے یہ ابسولیوٹ اور پرسنٹیج، دونوں لحاظ سے روپے کی قدر میں ایک دن میں سب سے بڑی کمی تھی۔

26 سے 30 جنوری کے درمیان روپے کی قدر میں 38.74 روپے کمی آئی جسے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں فرق کو ختم کرنے کے لیے معاشی تجزیہ کاروں نے انتہائی ضروری قرار دیا۔

ڈالر ریٹ پر کیپ کو ہٹانے کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق ختم ہوگیا، کرنسی ڈیلرز توقع کر رہے ہیں کہ اب ڈالر کی بلیک مارکیٹ بالآخر ختم ہو جائے گی۔

حکومت کی جانب سے پرائس کیپ کو ہٹانے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب ملک کی معاشی صورتحال ابتر ہوتی گئی۔

اس وقت پاکستان کے پاس صرف 3 ارب 68 کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں جوکہ صرف 3 ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجرا کی اشد ضرورت ہے تاکہ دیوالیہ پن کے ممکنہ خطرے کو دور کیا جاسکے۔

پرائس کیپ ہٹانے کا اقدام آئی ایم ایف کی جانب سے نویں جائزے پر مذاکرات کی بحالی کے لیے مقرر کردہ شرائط میں سے ایک تھا۔

قبل ازیں سینئر سرکاری حکام نے بتایا کہ سربراہ آئی ایم ایف مشن برائے پاکستان نیتھن پورٹر حکام کے ساتھ تکنیکی بات چیت شروع کرنے کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جو جمعہ (3 فروری) تک جاری رہے گی۔

اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے پالیسی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ 9 فروری تک جاری رہے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024