• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’مارچ میں قومی اسمبلی کی 86 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے‘

شائع January 30, 2023
الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ 33 نشستوں پر 16 مارچ کو پولنگ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ 33 نشستوں پر 16 مارچ کو پولنگ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان مارچ میں قومی اسمبلی کی 86 نشستوں پر ضمنی انتخابات کرائے گا جب کہ اپریل میں مزید حلقوں پر ضمنی انتخابات ہونے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جیتی ہوئی 7 نشستوں کا شیڈول تب ہی جاری کیا جا سکتا ہے جب وہ یہ فیصلہ کر لیں کہ وہ ان میں سے کونسی سیٹ اپنے پاس رکھیں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قانون کے تحت عمران خان جن کی قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پرکامیابی کا نوٹی فکیشن 19 جنوری کو جاری کیا گیا تھا اور یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ کون سی نشست اپنے پاس رکھیں گے۔

عمران خان کی جانب سے مقررہ وقت کے اندر ضمنی انتخاب کے اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے میں ناکام رہنے پر جیت کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کی جانب سے رواں ماہ کے شروع میں تاخیر پر معذرت منظور کرتے ان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے اہلکار نے بتایا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نے نااہل قرار دیا گیا تھا اور این اے 95 کی نشست خالی قرار دی گئی تھی لیکن عدالت کی جانب سے اس حکم نامے کو معطل کر دیا گیا تھا، لہذا تکنیکی طور پر عمران خان کے پاس اس وقت قومی اسمبلی کی 8 نشستیں ہیں۔

ای سی پی عہدیدار نے کہا کہ عمران خان کے پاس 18 فروری تک فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ وہ کون سی سیٹ رکھنا چاہتے ہیں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو این اے 45 سے جیتنے والی آخری نشست کے علاوہ تمام 7 نشستیں خالی قرار پائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی تحلیل شدہ صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ اسمبلیوں کی مدت 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے، اس لیے 12 اپریل کے بعد خالی ہونے والی نشستوں کو پر کرنے کے لیے ضمنی انتخابات نہیں ہوں گے۔

انہوں نے آرٹیکل 224(4) کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ قومی یا صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے علاوہ کسی اسمبلی کی کوئی نشست اس اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے 120 روز قبل خالی ہو تو 60 روز کے اندر اس سیٹ پر الیکشن کرایا جائے گا۔

اکتوبر میں 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، ان خالی نشستوں میں سے 8 پر عمران خان نے انتخاب لڑا اور کراچی کے ضلع ملیر میں پی پی پی کے عبدالحکیم بلوچ سے ہارنے کے علاوہ باقی سات سیٹوں پر کامیاب رہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے جن 7 حلقوں سے کامیابی حاصل کی ان میں این اے 22 (مردان)، این اے 24 (چارسدہ)، این اے 31 (پشاور)، این اے 108 (فیصل آباد)، این اے 118 (ننکانہ صاحب)، این اے -239 (کورنگی)، اور این اے-45 (کرم) شامل ہیں۔

نویں نشست این اے 157 (ملتان) پر پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی نے مقابلہ کیا تاہم انہیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے شکست دی۔

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جس میں ضمنی انتخابات کی تاریخ 16 مارچ مقرر کی گئی۔

یہ نشستیں اس وقت خالی ہوئیں جب اسپیکر قومی اسمبلی نے بظاہر وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اپوزیشن کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پی ٹی آئی کے قانون سازوں اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے استعفے قبول کرلیے جو کہ اپریل 2022 سے زیر التوا تھے، رواں ماہ پی ٹی آئی کے 113 ارکان کے استعفوں کی منظوری کے بعد جن میں جنرل نشستوں کے 86 ارکان شامل تھے، ای سی پی نے 17 اور 20 جنوری کو 35 اور 25 جنوری کو 43 دیگر ارکان کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔

الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ ڈی نوٹیفائیڈ اراکین کی 33 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے جس کے لیے 16 مارچ کو پولنگ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے اور باقی 53 حلقوں میں مارچ کے دوران انتخابات کا شیڈول جلد ہی جاری کر دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024