امریکا: ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخاب کے لیے مہم کا آغاز کردیا
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 میں صدارتی انتخاب کے لیے دو ریاستوں سے مہم کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دو ابتدائی ریاستوں کا دورہ کیا اور 2024 میں صدارتی منصب واپس لینے کا عزم کیا۔
سابق صدر ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کے سالانہ اجلاس میں ایک چھوٹے سے ہجوم کو بتایا کہ ’میں اب زیادہ غصے میں ہوں، اور اب میں پہلے سے زیادہ پرعزم ہوں۔‘
کولمبیا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست کے دارالحکومت کی عمارت میں تقریباً 200 لوگوں سے بات کی جس میں گورنر ہنری میک ماسٹر اور جنوبی کیرولینا کے امریکی سینیٹر بھی ان کے ساتھ تھے۔
دوسری جانب متعدد ریپبلکن اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اپنی مہم شروع کی جائے یا نہیں جس میں فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس بھی شامل ہیں جنہیں بڑے پیمانے پر ٹرمپ کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
کولمبیا میں سابق صدر نے ٹرانس جینڈر کے حقوق اور نسل کے تنقیدی نظریہ کی تعلیم کے خلاف آواز اٹھائی اور خطاب میں کہا کہ ہم بائیں بازو کے بنیاد پرست نسل پرستوں کو روکنے جا رہے ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم اپنے بچوں سے ان کے مارکسسٹ ہاتھ ہٹانے جا رہے ہیں۔
قبل ازیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے مہم کا آغاز کیا جہاں سے انہوں نے 2016 میں صدارتی مہم میں کامیابی حاصل کی تھی۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں 76 سالہ ریپبلکن کی پام بیچ اسٹیٹ کے قریب اپنے گھر سے ٹرمپ کی ٹوپیاں اور دیگر تجارتی سامان فروخت کرنے کے لیے جانے والے رونالڈ سلیمان نے کہا کہ ’ٹرمپ کے پاس ناقابل یقین کرشمہ ہے، وہ جدید دور کے عظیم صدور میں سے ایک تھے۔‘
کولمبیا کے جنوبی کیرولائنا کے دارالحکومت میں ہونے والی ریلی ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا امتحان قرار دیا گیا ہے کیونکہ سال سال قبل انہوں نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے معاونین مبینہ طور پر عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت کے بارے میں پریشان ہیں جو وہ 2016 میں جمع کرنے کے قابل تھے۔
رپورٹ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ کو قانونی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ان سے مشتبہ مالی فراڈ، انتخابی مداخلت اور 2021 میں امریکی دارالحکومت پر حملے میں ان کے کردار کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
ادھر 2024 کے لیے ریپبلکن پرائمری ووٹرز کے سروے میں صرف 37 فیصد نے کہا کہ پارٹی کو 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کرنا چاہیے جبکہ 54 فیصد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کے بغیر ملک بہتر ہو جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے بدنام زمانہ اینٹی سیمیٹی کے لیے اعشائیہ منعقد کرنے، دسمبر میں آئین کو معطل کرنے کا اعلان اور 2021 میں امریکی دارالحکومت پر ان کے حامیوں کے حملے کے نتیجے میں ہونے والے مسلسل نتائج، اور ریپبلکنز کی ناقص مڈٹرم کارکردگی کی وجہ سے ٹرمپ کی ساکھ بہت متاثر ہوئی ہے۔
انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے اپنے وعدوں پر زور دیا جن میں ایک سرحدی دیوار کی تعمیرجو کہ بڑی حد تک مکمل نہیں ہوئی، امریکی فوج کی بحالی، ایک ایسا دعویٰ جسے ختم کرنا مشکل ہے اور امریکیوں کے اسقاط حمل کے حق کو ختم کرنا جو کہ شاندار طریقے سے پورا ہوا تھا۔