• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھالیا

شائع January 26, 2023
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی 15 رکنی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا — فوٹو: ڈان نیوز
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی 15 رکنی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا — فوٹو: ڈان نیوز

خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی 15 رکنی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا۔

اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا کی منظوری کے بعد 15 رکنی نگران کابینہ کا اعلامیہ جاری کردیا گیا تھا۔

صوبے کی نگران کابینہ میں عبدالحلیم قیصوریہ، سید مسعد شاہ، حامد شاہ، ایڈووکیٹ ساول نذیر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ بخت نواز، فضل الہٰی، عدنان جلیل، شفیق اللہ خان بھی کابینہ میں شامل ہیں، دیگر اراکین میں شاہد خان خٹک، حاجی غفران، خوشدل خان بھی نگران کابینہ کا حصہ ہیں۔

جاری اعلامیے کے مطابق تاج محمد آفریدی، محمد علی شاہ، جسٹس (ر ) ارشاد قیصر اور منظور خان آفریدی بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔

رواں ہفتے کے دوران ہی گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے احکامات کے بعد اعظم خان نے نگران وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھالیا تھا، گزشتہ ہفتے اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے اعظم خان کا نام متفقہ طور پر تجویز کیا تھا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل

یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔

محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو سابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے۔

گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کردیا گیا ہے۔

قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجنے سے قبل پنجاب اسمبلی کی تحلیل کر دی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل کردی گئی تھی اور عمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بعد خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔

بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خود تحلیل ہوگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024