• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

موت اور جیل سے کوئی ڈر نہیں، جب تک زندہ ہوں ملک کیلئے جدوجہد کروں گا، عمران خان

شائع January 25, 2023
عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کو لانے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کو لانے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں موت اور جیل جانے سے کوئی ڈر نہیں اور وہ جب تک زندہ ہیں ملک کے لیے جدوجہد کریں گے۔

لاہور میں وڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو منشی کیا کہہ دیا ان کو گرفتار کرلیا گیا، بتایا جائے کہ فواد چوہدری کا ایسا کیا قصور تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے شہباز گِل کے ساتھ ناانصافی کی گئی، پھر سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرکے 30 ایف آئی آر درج کرلی گئیں اور صحافی ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ بھی سب کو پتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرف ہمیں لے جایا رہا ہے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں اس ملک کے لیے جدوجہد کروں گا کیونکہ بچپن سے ہمیں بتایا گیا کہ تم خوش قسمت ہو کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو اور میں نے بھی شروع سے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے علاوہ مجھے کسی بھی ملک میں نہیں رہنا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اپنی قوم کو کہہ رہا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے کیونکہ اللہ کے بعد اس ملک کے وارث آپ ہیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مجھے موت سے کوئی ڈر نہیں ہے، موت کو میں نے بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو ہر وقت جیل لے جاتے ہیں اس سے مجھے کوئی ڈر نہیں ہے اور میں عوام کو بھی کہتا ہوں کہ اگر آپ کو خود کو بچانا ہے تو اللہ کے حکم پر چلنا ہوگا اور انصاف کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

’محسن نقوی کو لانے کے بعد لگ رہا ہے ان کا انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں‘

محسن نقوی کو پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ بنانے کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ کو پتا نہیں کہ آئین کا آرٹیکل 218 کی شق 3 کے مطابق آپ کی سب سے بڑی ذمہ داری صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے، تو پھر محسن نقوی کو کس بنیاد پر نگران وزیر اعلیٰ بنایا اور دیگر ناموں کو کس بنیاد پر مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا الیکشن کمیشن کو پتا نہیں تھا کہ محسن نقوی کا بیک گراؤنڈ کیا ہے، کس بنیاد پر اس کو نگران وزیراعلیٰ بنایا ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں تھا کہ رجیم چینج میں سب سے بڑا ہاتھ اس شخص کا تھا کیونکہ یہ ان چند لوگوں میں شامل تھا جس نے ہماری حکومت گرانے کے لیے سب سے زیادہ بھاگ دوڑ کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن چن کر اس شخص کو لایا ہے جو ہمارے خلاف تھا جس نے آتے ہی کارنامے دکھانا شروع کردیے ہیں اور 25 مئی کو ہم پر تشدد کرنے والے ان تمام پولیس اہلکاروں کو واپس مقرر کیا ہے اور حمزہ شہباز کی حکومت کے افسران کو ایڈووکیٹ جنرل آفس میں واپس لایا گیا ہے تو کیا یہ ہے صاف اور شفاف الیکشن کی تیاری اور نگران سیٹ اپ۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ ان کا مقصد عمران خان کی آواز دبانا ہے، اس لیے میں عدلیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی دونوں اسمبلیاں اس لیے تحلیل کیں کیونکہ ہمیں نظر آرہا ہے کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے ہے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس ملک کو اٹھانا ہے تو سب سے پہلے صاف اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے جس کا مقصد سیاسی استحکام ہے۔

ان کا کہنا تھا محسن نقوی کو لانے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں اس لیے میں عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اب آپ کی ذمہ داری ہے کیونکہ جیسے ہی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ 90 دن کے اندر انتخابات کرانے ہیں۔

’واضح کردوں کہ آخری گیند تک لڑوں گا‘

عمران خان نے کہا کہ جن کو لگتا ہے کہ ہمیں خوف ہے تو میں واضح کردوں کہ میں آخری گیند تک لڑوں گا کیونکہ مجھے جیل اور دھمکیوں سے کوئی ڈر اور فکر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کا ایک طبقہ عوام ہے جس کا جینا مرنا اس ملک سے ہے اور ایک طبقہ وہ ادارا ہے جس کو پتا ہے کہ اگر اس ملک کی معیشت نیچے جاتی ہے تو سب سے زیادہ نقصان اس ادارے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سری لنکا کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکم دیا ہے کہ اپنی فوج کو آدھا کردو، اسی طرح مصر کو بھی آئی ایم ایف نے حکم دیا ہے کہ فوج کے فضول خرچے کم کرو۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں ہمیشہ یہ سمجھتا تھا کہ یہ ادارے کبھی بھی ان لوگوں کے ساتھ نہیں ہوں گے جو اس ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر بھاگ گئے ہیں، مگر مجھے افسوس ہے کہ ہماری حکومت ہٹا کر ان لوگوں کو لایا گیا جو اس ملک کو 30 برسوں سے لوٹ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہوئی کہ رجیم چینج کے بعد وہ ادارہ ان چوروں کے ساتھ کیسے کھڑا ہوگیا جس کا سب سے زیادہ اسٹیک ہے کہ پاکستان ایک طاقتور ملک بنے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024