ایم 6 اراضی اسکینڈل کا مقدمہ اینٹی کرپشن سے نیب منتقل کردیا گیا
حیدرآباد میں صوبائی اینٹی کرپشن کے اسپیشل جج ظہور احمد ہکڑو نے اربوں روپے کا ایم 6 حیدرآباد۔سکھر موٹروے اراضی اسکینڈل کیس کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیب پراسیکیوٹر نے اس اسکینڈل کے حوالے سے دسمبر 2022 میں عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
اراضی اسکینڈل اس وقت سامنے آیا تھا جب گزشتہ سال نومبر میں سعید آباد کے اُس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی نے سندھ بینک سے 3 ارب روپے کی نقد رقم نکالی تھی۔
بعد ازاں حکومت سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، کیس کی تحقیقات کے بعد مٹیاری کے ڈپٹی کمشنر عدنان رشید کو گرفتار کیا گیا، بعد ازاں منصور عباسی اور سندھ بینک کے ایریا منیجر تابش شاہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
ضلع نوشہرو فیروز میں ایم 6 منصوبے میں اسی طرح کا ایک اور زمین اسکینڈل کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد اس وقت کے ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم خان ملک سے فرار ہوچکے تھے، تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نوشہرہ فیروز سے سندھ بینک کے حکام کو گرفتار کیا۔
صوبائی حکومت نے دونوں کیسز کی تحقیقات کا آغاز کیا اورکیسز کی رپورٹ متعلقہ محکمہ کو جمع کرائی گئیں۔
نیب کی تحویل میں ملزم کا ریمانڈ
نیب نے 21 جنوری کو حیدرآباد۔سکھر موٹروے کے ایم 6 اراضی اسکینڈل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں کراچی سے عاشق حسین کلیری کو گرفتار کیا، نیب نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے قبضے سے 13 کروڑ 75 لاکھ 90 ہزار روپے برآمد ہوئے تھے۔
ملزم کو 23 جنوری کو حیدرآباد کی احتساب عدالت میں انتظامی جج کے سامنے پیش کیا گیا تھا، عدالت نے ملزم کو 31 جنوری تک 7 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
عاشق حسین کلیری کے وکیل ایاز تونیو نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے ملزم کے طبی معائنے کا حکم دیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے مؤکل کو نیب کی حراست میں بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور مؤکل کو سونے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
وکیل نے کہا کہ عدالت نے نیب کے تحقیقاتی افسر کو حکم دیا تھا کہ ملزم کو ادویات فراہم کی جائیں۔
تحقیقاتی افسر نے کہا کہ ملزم مٹیاری کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر عدنان رشید اور دیگر افراد سے متعلق کیس میں زیر تفتیش تھا، جن پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایم 6 حیدرآباد۔سکھر موٹروے منصوبے کے لیے زمین کے حصول میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام تھا۔
دفاعی وکیل ایاز تونیو نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل کی حال ہی میں سرجری ہوئی تھی اس لیے ملزم کو ڈاکٹر کی طرف سے ضروری علاج فراہم کرنے کے حوالے سے تفتیشی افسر کو ہدایات دی جائیں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ تفتیشی افسر کو ہدایت دی جائیں کہ میرے مؤکل کے ساتھ بدسلوکی نہیں ہونی چاہیے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب چیئرمین نے 16 جنوری کو ملزم کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے اور 21 جنوری کو شاہراہ فیصل پر ایل اے 9669 کی گاڑی چلانے کے دوران ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
تحقیقاتی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں عاشق حسین کلیری کے سرکاری فنڈز میں خوربرد میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں اور ملزم کی طرف سے حاصل کردہ معلومات کے تحت ان کی ٹیم کراچی اور نواب شاہ میں مزید چھاپے مار رہے ہیں، اس کے علاوہ ملزم کے قبضے سے 13 کروڑ 75 لاکھ 90 ہزار روپے بھی برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف کافی شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کا اسکینڈل میں اہم کردار تھا اور پورے فراڈ میں مرکزی ملزم بھی عاشق حسین کلیری کے ساتھ ملی بھگت میں ملوث تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے مزید شواہد اکٹھا کرنے اور اصل حقائق معلوم کرنے کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دے کر نیب کی تحویل میں لینا لازمی ہے۔
گرفتاری کے بعد ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ (کراچی جنوبی کے سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ فور) کے سامنے پیش کیا گیا تاکہ ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاسکے، جس کے بعد عدالت نے ملزم کو حیدرآباد کی احتساب عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی۔