بائیڈن اور ٹرمپ کے بعد سابق صدر مائیک پینس کی رہائش گاہ سے بھی خفیہ دستاویزات برآمد
سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس کے انڈیانا کے گھر سے گزشتہ ہفتے خفیہ دستاویزات ملی ہیں اور انہوں نے وہ خفیہ دستاویزات ایف بی آئی کے سپرد کردی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مائیک پینس کے نمائندے نے نیشنل آرکائیوز کو ایک خط بھیج کر دستاویزات کے حوالے سے آگاہ کیا اور ایک علیحدہ خط میں کہا کہ ایف بی آئی دستاویزات لینے کے لیے سابق نائب صدر کے گھر آئی تھی۔
یہ دستاویزات ملنے کے ساتھ ہی مائیک پینس سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور موجود صدر جو بائیڈن کی صف میں شامل ہو گئے ہیں جہاں ان دونوں کی رہائش گاہ سے بھی خفیہ دستاویزات ملی تھیں۔
مائیک پینس کے نمائندے گریگ جیکب نے 18 جنوری کو نیشنل آرکائیوز کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جو بائیڈن کے گھر سے خفیہ مواد برآمد ہونے کی خبر نشر ہونے کے ساتھ ہی پینس نے وکیل سے مشاورت کی تھی تاکہ اپنے گھر پر محفوظ خفیہ ریکارڈ پر نظرثانی کر سکیں۔
جیکب نے خط میں مزید لکھا کہ وکیل کو ان میں سے کچھ دستاویزات حساس یا خفیہ نوعیت کی معلوم ہوئیں جنہیں سابق صدر نے فوری طور پر ایک خفیہ لاکر میں رکھ دیا اور اب اس کے حوالے سے وہ نیشنل آرکائیوز کی ہدایات کے منتظر ہیں۔
22 جنوری کو لکھے گئے ایک علیحدہ خط میں جیکب نے کہا کہ محکمہ انصاف نے روایتی طریقہ کار کے برعکس پینس کی رہائش گاہ سے براہ راست دستاویزات اپنے قبضے میں لینے کی درخواست کی۔
سابق سدر سے معاہدہ طے پانے کے بعد ایف بی آئی 19جنوری کو ان کی انڈیانا کی رہائش گاہ پر آئی تاکہ لاکر میں محفوظ ان خفیہ دستاویزات کو وصول کر سکے۔
یاد رہے کہ سابق سدر ڈونلڈ ٹرمپ اور موجود صدر بائیڈن کی رہائش گاہوں سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کے معاملے پر دونوں کو محکمہ انصاف کے سامنے پیش ہونا ہے جہاں ان دونوں پر ان خفیہ دستاویزات کے حوالے سے لاپرواہی برتنے کا الزام ہے۔
ہر صدارتی مدت کے اختتام پر خفیہ دستاویزات کو چے شدہ طریقہ کار کے تحت امریکی نیشنل آرکائیوز کی قانونی تحویل میں دیا جاتاہے اور ان ان دستاویزات کو جانتے بوجھتے یا انجانے میں اپنے پاس رکھنا غیرقانونی ہے کیونکہ اگر یہ دستاویزات غلط ہاتھوں میں پڑ جائیں تو اس سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔