• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

آئی ایم ایف کو نواں جائزہ مکمل کرنے کا پیغام دے دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

شائع January 24, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نوجوانوں کے لیے قرضوں کے پروگرام کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف نوجوانوں کے لیے قرضوں کے پروگرام کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو آج ہی یہ پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ نواں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں دائیں اور بائیں سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد میں نوجوانوں کے لیے کاروباری اور زرعی قرضوں کے پروگرام کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں پنجاب میں خادم اعلیٰ کی ذمہ داریاں انجام دے رہا تھا تو پنجاب کے اپنے وسائل سے نوجوانوں اور بچیوں کو بلاسود قرضے مہیا کیے جا رہے تھے اور لاکھوں لیپ ٹاپ صرف میرٹ پر پنجاب سمیت ملک بھر میں تقسیم کیے جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو ان کے کاروبار کے آغاز کے لیے 40ارب روپے کے قرضے دیے اور اس کی ریکوری 99 فیصد تھی، اس کے مقابلے میں بینکوں سے جو قرض لیے جاتے ہیں ان میں سے اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے جاتے ہیں اور قرض معاف کرانے کے ساتھ ان افراد کےگھروں کے اخراجات، محل اور گاڑیاں اپنی جگہ برقرار رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ ہماری نوجوان نسل کو اگر وسائل مہیا کیے جائیں تو وہ یقیناً پاکستان کو اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام دلوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی قیادت میں بینکوں اور مائیکرو فنانس کمپنیوں کے ذریعے اس منصوبے کو شروع کیا ہے اور وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے وسائل مہیا کیے ہیں جس کے تحت 5 لاکھ سے 75 لاکھ تک کی اسکیمیں نوجوانوں کے لیے ہوں گی جس میں پانچ لاکھ تک قرض سود سے پاک ہو گا اور تین سال میں اسے واپس لوٹانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ سے 15 لاکھ قرض پر 5 فیصد سود ہو گا اور اس کی واپسی کی مدت سات سال ہو گی اور 15 لاکھ سے 75 لاکھ پر 7فیصد سود لاگو ہو گا اور یہ قرض 8سال میں واپس کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بڑی مشکل سے وسائل اکٹھا کر کے نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ لیپ ٹاپ کا بھی پروگرام بنایا ہے جو پورے پاکستان کے بچے اور بچیوں میں میرٹ کی بنیاد پر تقسیم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں تین مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنا اور آج پاکستان کا وزیراعظم ہوں لیکن میں کیا میراث چھوڑ کر جاؤں گا؟، یہ حکومت کیا میراث چھوڑ کر جائے گی؟، پاکستان کو چاہے کیسے ہی چیلنج درپیش ہوں لیکن اگر ہم نے یہ ذمے داری قبول کی ہے تو اس کو نبھانے کے لیے آخری حد تک کوشش کرنا بطور پاکستانی اور سیاستدان کے ہمارا فرض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا میں یہ میراث چھوڑ کر جاؤں کہ پاکستان کو مشکلات درپیش تھیں تو ہم نے ہاتھ پاؤں نہیں مارے اور کوشش نہیں کی، میں پاکستان کے لیے اپنی جان دے دوں گا اور اسے مشکل سے نکالنے کے یے ہر قدم اٹھاؤں گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم انتہائی کٹھن وقت سے گزر رہے ہیں اور ہم نے آئی ایم ایف کو آج ہی یہ پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ نواں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں، ہم تیار ہیں اور آپ کی شرائط کو آپ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کے بعد طے کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان آگے بڑھے کیونکہ ہمیں دائیں اور بائیں سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ دو ہفتے قبل ہم نے بجلی کی بچت کا جو اعلان کیا تھا، اس کے اوپر ایک صوبے کی حکومت ہائی کورٹ چلی گئی اور ہم نے جو رات میں دکانیں 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس پر حکم امتناع لے لیا، اسی طرح شمال میں ایک اور حکومت نے بھی ہمارے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربوں سے کام لیا تاکہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو سیاست کو قربان کرنا ہو گا یا سیاسی قیمت ادا کرنی ہو گی، میں ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ(ن) اور ہماری مخلوط حکومت اپنی ساری سیاسی کمائی پاکستان کو بچانے کے لیے قربان کردے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 75سال میں ہم نے جو کچھ کیا اس کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، میری حکومت، مارشل لا حکومتوں سمیت تمام حکومتوں کے ساتھ ساتھ اس حمام میں سب ننگے ہیں، سب کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی ہو گی لیکن اب ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024