• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی، حیدرآباد میں انسداد پولیو مہم جاری، 49 لاکھ 60 ہزار بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

شائع January 24, 2023
یہ مہم کراچی اور حیدر آباد ڈویژنز میں بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی تھی—فایل فوٹو: ڈان نیوز
یہ مہم کراچی اور حیدر آباد ڈویژنز میں بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی تھی—فایل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی اور حیدرآباد میں ایک ہفتے پر مشتمل انسداد پولیو مہم جاری ہے جس کے دوران 46 لاکھ 60 ہزار بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مہم کراچی اور حیدر آباد ڈویژنز میں بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی تھی۔

سندھ میں پولیو سے متعلق ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حکام کے مطابق 29 جنوری کو ختم ہونے والی مہم کے دوران ایک اندازے کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 49 لاکھ 67 ہزار 244 بچوں کو وٹامن اے کے کیپسول کے ساتھ پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 27 ہزار پولیو ورکرز اور عملے کے ساتھ 30 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے جو کراچی اور حیدرآباد کے بالترتیب 7 اور 9 اضلاع میں مہم کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر خالد شفیع نے سندھ کی صورتحال کو حوصلہ افزا قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جولائی 2020 کے بعد سے سندھ میں پولیو کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا جب کہ لانڈھی، سندھ کا واحد علاقہ ہے جہاں گزشتہ سال مثبت انوائرمنٹل سیمپل رپورٹ ہوا تھا جس کا اب ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں اور پولیو کلسٹرز پر قابو پا لیا گیا ہے۔

جنوبی خیبرپختونخوا، خاص طور پر وزیرستان اور لکی مروت کے علاقے، ملک میں پولیو سے متاثرہ واحد علاقے رہ گئے ہیں، ان علاقوں سے لوگوں کی نقل و حرکت زیادہ ہے۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے اس بات پر زور دیا کہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بیماری کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

دنیا میں پاکستان اور افغانستان ہی وہ 2 ممالک ہیں جہاں یہ وائرس اب بھی پایا جاتا ہے۔

2022 میں ملک میں 20 بچے اس وائرس سے مفلوج ہوئے، ان تمام کا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے تھا، خطرناک وائرس سے متاثر 20 بچوں میں سے 17 کا تعلق شمالی وزیرستان، 2 کا لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔

2022 میں کیسز رپورٹ ہونے سے قبل تقریباً 15 ماہ تک پاکستان میں ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

تاہم گزشتہ 30 ماہ کے دوران سندھ سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

پولیو کا آخری کیس 14 جولائی کو جیکب آباد سے جب کہ کراچی میں 9 جون 2020 کو ضلع ملیر کے علاقے لانڈھی سے رپورٹ ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024