بلدیاتی انتخابات: کراچی کی ترقی کیلئے جماعت اسلامی تمام جماعتوں میں اتفاق رائے کی خواہاں
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ شہر قائد میں بلدیاتی انتخابات کے بعد کراچی کی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
صوبہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں 15 جنوری کو 16 اضلاع میں انتخابات ہوئے تھے۔
تاہم حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ بلدیاتی انتخابات میں دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے والی جماعت اسلامی نے بھی انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس بدنظمی کا ذمے دار الیکشن کمیشن کو قرار دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے اتوار کو مسلم لیگ(ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور موجودہ ملکی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں شاہ محمود شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے اعلان سے قبل ہم چاہتے ہیں کہ شاہ محمد شاہ کراچی کی تمام جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمد شاہ کا وسیع تجربہ ہے اور پاکستان کے سرد و گرم سے واقف ہیں بالخصوص صوبہ سندھ کی سیاست سے یہ سب سے زیادہ واقف ہیں، اس لیے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر کراچی مزید تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا، تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود اس شہر اور صوبہ سندھ کی ترقی کے لیے اتفاق رائے کی گنجائش نکالنی چاہیے، اگر یہ شہر اتفاق رائے سے آگے بڑھے گا تو اس کے نتیجے میں سب کا بھلا ہوگا، سب کا کام چلے گا اور سب کی پارٹی آگے بڑھے گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اگر اس بلدیاتی انتخابات کے بعد کی تفریق کے نتیجے میں شہر اسی طرح اجڑا رہے تو سب کا نقصان ہو گا، جب تک بلدیاتی حکومتیں بااختیار نہیں ہوں گی اس وقت تک جمہوری اور انتظامی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے شاہ محمد شاہ اپنا کردار ادا کریں اور پھر جس کا مینڈیٹ ہو اس کو تسلیم کر لیا جائے۔
اس موقع پر شاہ محمد شاہ نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے مجھ پر تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی ذمے داری ڈالی گئی ہے، یہ شہر میرا اور آپ کا بھی ہے، یہ ملک کی شہ رگ ہے لہٰذا میں اس کی ترقی کے لیے اپنا کردار ضرور ادا کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) مل کر کام کریں، آصف زرداری میرے دوست ہیں تو میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کروں گا، میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا البتہ پی ٹی آئی کی بات میں نہیں کر سکتا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈپٹی میئر کی پیشکش کے حوالے سے سوال پر حافظ نعیم نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات نہیں کر رہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ووٹ زیادہ ملے ہیں اور نشستیں بھی زیادہ ہیں تو ہمارا میئر بننا چاہیے جبکہ پیپلز پارٹی بھی دعویٰ کر رہی ہے لیکن ہم نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر ان سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ گنتی آر اوز کے بجائے الیکشن کمیشن کے سامنے ہو، چند دن میں نشستوں کی پوزیشن واضح ہو جائے گی۔