• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

مسائل حل کرنے کیلئے سیاسی اور اپنے ادارے کے مفاد سے آگے دیکھنا ہوگا، شاہد خاقان عباسی

شائع January 22, 2023
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تمام ملکی قوتوں کو یکجا ہو کر مشکل حالات کا مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل حل کرنے کے لیے سیاسی اور ، اپنے ادارے کے مفاد سے آگے دیکھیں۔

کوئٹہ میں ’تصور نو پاکستان‘ کے عنوان سے قومی مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں پاکستان کے مسائل اور عوام کی تکلیف کی بات ہو رہی ہوتی تو اس سیمینار کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ یا صوبائی اسمبلیاں ایک دوسرے کو گالی دینے اور ایک دوسرے پر الزام لگانے میں وقت گزرجائے، جب سیاست دشمنی میں تبدیل ہوجائے، سیاست دان ہر طریقے سے ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے اور بدنام کرنے کی کوشش کریں تو پھر عوام کے مسائل ایک طرف رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی بدحالی بھی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ہماری سیاست کی ناکامی بھی انتہا کو پہنچی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے خاص طور پر جو سب سے زیادہ پریشانی ہے وہ یہ ہے کہ آج اتنے تشویش ناک حالات ہونے کے باوجود مجھے سیاسی نظام کے اندر وہ صلاحیت نظر نہیں آتی جو ان حالات کا مقابلہ کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معمول کے حالات نہیں بلکہ غیرمعمولی حالات ہیں اور ان کا مقابلہ بھی ایک غیرمعمولی عمل سے کرنا پڑے گا، 23کروڑ کا ملک ہر طریقے سے پریشان ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ہم اس پر الزام لگانا چاہیں تو ہم سب اس میں شامل ہیں اور میں خود سب زیادہ شامل ہوں کیونکہ ہم سب نے حکومتیں کی ہیں اور اپوزیشن میں رہے ہیں لیکن ہم پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکے، یہ ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں سبق حاصل کرنا ہے کہ کیسے 75 سال سے سبق حاصل کرکے مستقبل کی طرف دیکھیں، 1973 کے آئین کو بھی 50 سال ہوجائیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل اور حقوق کی بات کی ہے اور ان مسائل کا فورم بھی سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں ہیں، جن باتوں کا ذکر ہوا ہے ان کا حل موجود ہے اور آئین کے اندر بھی حل موجود ہے لیکن ان مسائل کی بات کرنے والا کوئی ہونا چاہیے اور ان حقوق کو لینے والا کوئی ہونا چاہیے لیکن ہمیں بلوچستان سے ایسا کوئی نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ جب ملک میں انصاف کا نظام مفلوج ہوجائے، ناکام ہوجائے اور انصاف نہ دے سکے اور جب انصاف وقت پر نہیں ملتا ہے تو لوگ دوسری طرف نکل جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب فہرستیں بننے کے بجائے انتخاب سے لوگ آئیں گے، راتوں رات سیاسی جماعتیں بننا ختم ہوجائیں گی، جب سیکڑوں اور کروڑوں روپے دے کر بلوچستان اور پاکستان میں سینیٹر نہ بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے آج جماعتیں اور افراد بھی پیسے دے کر اس ایوان تک پہنچتے ہیں کیا وہ عوام کے مسائل حل کریں گے، پھر اگر ہم یہ کہیں گے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان اور معیشت مشکل میں ہے تو پھر اس کی بنیاد تو وہی پہنچتی ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر ہم قانون، آئین اور عوام کی رائے کا احترام نہیں کریں گے تو پھر پاکستان ترقی نہیں کرپائے گا، یہ معاملات ایسے ہیں جو دوسرے ممالک نے بہت پہلے حل کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی لاپتا افراد کی بات کرتے ہیں، یہ شرمندگی کا باعث ہے، 21 ویں صدی میں ایک اتنا بڑا ملک ہو اور اس کے اندر لاپتا افراد کا معاملہ موجود ہو تو یہ انصاف کے نظام اور آئین کی ناکامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پوری دنیا میں ہوتی ہے لیکن نظام انصاف کا تقاضا ہے کہ گناہ گار کو بے گناہ سے الگ کردے، جو ملک آئین کی پاسداری نہ کرسکے، انسانی حقوق آئین کی بنیاد ہوتے ہیں، اگر ہم انسانی حقوق نہ دے سکے تو ہم آئین کا کون سا اپنے عوام کو دے سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج وقت ایک دوسرے پر دست و گریباں ہونے کا نہیں ہے، ایک دوسرے پر الزام لگانے کا نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے یکجا ہو کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس مشکل میں ہمارا ملک ہے اگر اس کا ذرا بھی احساس ملک کی سیاسی قیادت کو ہو تو میرا خیال ہے تمام ٹاک شوز اور باتیں ختم ہوجائیں گی، آج مل کر ملک کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت 100 فیصد نشستیں حاصل کرکے قومی اور صوبائی اسمبلی میں آجائے تو ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی، اسی لیے ہم یہاں یہی بات کر رہے ہیں کہ اپنے سیاسی مفاد سے ہٹ کر، اپنے ناک سے آگے دیکھیں، اپنے ادارے کے مفاد سے آگے دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات صرف سیاست تک محدود نہیں ہے، ہمارے ملک میں اسٹیبلشمنٹ اور فوج طویل عرصے تک اقتدار میں رہی ہے اور آج اثر بھی موجود ہے، اگر صرف سیاست کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے تو یہ بات نہیں، جو حالت عدلیہ کی ہے وہ مجھ سے آپ بہتر جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو معاشی حالات ہیں ان پر قابو پانے کے لیے چند دنوں، مہینوں اور برسوں کی بات نہیں ہے بلکہ ایک لمبا عرصہ درکار ہوگا، اس بات کو یاد رکھیں کوئی معجزہ نہیں ہوتا، دوسرے بھی اس قوم کی مدد کرتے ہیں جو اپنے مسائل خود حل کرنا جانتی ہو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم نے معیشت اور ملک چلانے کے معاملے میں دنیا کے سامنےبار بار ایک غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، ہمیں ایک ذمہ دار قوم اور ذمہ دار قیادت کی حیثیت سے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے رکھنا ہوگا ورنہ کوئی بھی آپ کی مدد کو نہیں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مشکل فیصلے کرکے اور ان کو سہہ کر آگے بڑھنا ہے، معیشت میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور عوام پر مشکل پڑتی ہے لیکن مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ گوادر کی بات ہوئی ہے، آپ وہاں جائیں کم ازکم 11 سربراہ حکومت یا سربراہ مملکت کی تختیاں لگی ہوئی ہیں لیکن گوادر کے اندر کچھ بھی نہیں ہے، ایک جہاز بھی گوادر میں نہیں آسکتا، یہ گوادر کی حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ملک کی سیاست پر جو غیرآئینی اثرات ہوتے ہیں، اسی کی وجہ سے یہ تمام معاملات وہی پر رہ جاتے ہیں اور آج جب لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں تو ان کو دبانے سے کچھ نہیں ملے گا، عوام کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے بلکہ عوام کی آواز پر ان کے مسائل حل کرنا پڑتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام مت لگائیں، سیاسی، عسکری اور عدالتی نظام سب پر لازم ہے کہ اکٹھے بیٹھ کر ان معاملات کا حل نکالیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024