جیسنڈا آرڈرن کے بعد کرس ہپکنز نیوزی لینڈ کے نئے وزیرِاعظم نامزد
نیوزی لینڈ کی خاتون وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن کی جانب سے استعفیٰ کے اعلان کے بعد لیبر ایم پی کرس ہپکنز کو ملک کے نئے وزیراعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے نیوزی لینڈ کی مؤثر حکمت عملی میں اہم کردار ادا کرنے والے کرس ہپکنز حکمران جماعت ’لیبر پارٹی‘ کی قیادت کرنے والے واحد امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
امکان ہے کہ لیبر پارٹی کے کل ہونے والے اجلاس کے دوران 44 سالہ کرس ہپکنز کی بطور وزیراعظم نامزدگی کے فیصلے کی باضابطہ توثیق کردی جائے گی۔
وزارت عظمیٰ کے واحد امیدوار کے طور پر پارٹی کی جانب سے اعلان کے بعد کرس ہپکنز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک ناقابل یقین حد تک مضبوط ٹیم ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم متحد ہو کر اس عمل سے گزرے ہیں اور ہم اسے جاری رکھیں گے، میں واقعی خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں کہ میں ایسے حیرت انگیز لوگوں کے گروپ کے ساتھ کام کر رہا ہوں جو نیوزی لینڈ کے لوگوں کی خدمت کا حقیقی عزم رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جیسنڈا آرڈرن کی جانب سے کابینہ میں ردوبدل کی تجویز پر عملدرآمد کیا جائے گا لیکن امکان ہے کہ وزیر خزانہ گرانٹ رابرٹسن اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے‘۔
کرس ہپکنز پہلی بار 2008 میں پارلیمنٹ کا حصہ بنے تھے، 2020 کے آخر میں وزیر برائے انسداد کورونا بننے سے قبل انہیں جولائی میں وزیر صحت مقرر کیا گیا تھا، اب وہ وزیر برائے پولیس، تعلیم اور عوامی خدمات ہونے کے ساتھ ساتھ قائد ایوان بھی ہیں۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔
انہوں نے اپنی جماعت ’لیبر پارٹی‘ کے اراکین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 7 فروری بطور وزیراعظم ان کا آخری روز ہوگا۔