عام انتخابات رواں برس اکتوبر میں ہی ہوں گے، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی قرارداد کے مطابق رواں برس اکتوبر میں ہی ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے یاد دہانی کروائی کہ سی سی آئی نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے بعد کرائے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامشورو میں مہران یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، واضح رہے کہ یہ منصوبہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دوران شروع کیا گیا تھا۔
احسن اقبال نے یونیورسٹی کے طلبہ سے بھی خطاب کیا اور یونیورسٹی طالبات کے لیے گرلز ہاسٹل کے قیام کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت نے اس یونیورسٹی کی بہتری کے لیے ایک ارب روپے کے منصوبے شروع کیے تھے اور یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اب ان منصوبوں کے ثمرات مل رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک سازش کے تحت نواز شریف کی حکومت کو ہٹایا گیا، بحران پیدا کیا گیا اور عمران خان کو دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے پاکستان پر مسلط کیا گیا۔
انہوں نے موجودہ وفاق میں مخلوط حکومت کو ایک وسیع البنیاد قومی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مکمل طور پر بکھری ہوئی معیشت کے ٹکڑوں کو حکومت سمیٹنے کی کوشش کر رہی ہے، اس کی بحالی کے لیے مکمل سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کیا کہ عمران خان نے حال ہی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرکے ایک اور میزائل داغ دیا ہے۔
انہوں نے تاسف کا اظہار کیا کہ کیا عمران خان کی انا اس ملک سے بڑی ہے جو وہ پاکستان کے مستقبل سے کھیل کر اپنی ناکامیوں کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ مردم شماری کے نتائج اپریل تک جاری ہوجائیں گے اور الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کو مکمل کرنے کے لیے 4 ماہ درکار ہوں گے جو کہ رواں برس اگست تک پارلیمنٹ کی مدت پوری ہونے تک مکمل ہو جائیں گے۔
احسن اقبال نے پیش گوئی کی کہ پی ٹی آئی کا عام انتخابات میں وہی حشر ہوگا جو کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ہوا کیونکہ لوگ ان سے مزید دھوکا نہیں کھا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا اعلان کیا تو مسلم لیگ (ن) اس میں حصہ لے گی۔
انہوں نے استفسار کیا کہ موجودہ معاشی صورتحال ملک کو ایک اور غیر یقینی صورتحال کی جانب دھکیلنے کی اجازت دیتی ہے؟ آئندہ 3 سے 4 ماہ تک نگراں حکومت ہوگی جو پالیسی پر مبنی اہم فیصلے نہیں کر سکے گی اور کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے نہیں آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے، ہمیں انتظامی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے جو سسٹم کی کمزوریوں کے باعث 75 سال بعد کے-2 پہاڑ جتنے ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 75 برسوں میں ایکسپورٹ پر مبنی ملک نہیں بن سکا اور ڈالر کمانے کی صلاحیت بھی نہیں پیدا کر سکا۔
احسن اقبال نے مسلم لیگ (ن) کے چند رہنماؤں کے اس دعوے کی تائید کی کہ نواز شریف جلد ہی مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کرنے کے لیے وطن واپس آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیرسربراہی عدلیہ نے ایسے فیصلے دیے جن سے لوگ آج نفرت کرتے ہیں، نواز شریف کو جوڈیشل انجینئرنگ کے ذریعے ہٹایا گیا اور ان کی معزولی کی یہ سازش درحقیقت سی پیک کے خلاف سازش تھی‘۔
احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ اب موجودہ آزاد عدلیہ ناانصافی کو ختم کرکے نواز شریف کو انصاف فراہم کرے گی۔
قبل ازیں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پولرائزیشن کی بجائے قابل انجینئرز اور اجتماعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت پہلے مرحلے میں انجینئرنگ یونیورسٹیوں کی لیبارٹریز کے لیے ساڑھے 6 ارب روپے جاری کرے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سرکاری یونیورسٹیوں کے طلبہ میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے لیے 10 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل اکانومی کا کھلاڑی بنایا جا سکے جو اپنے لیے اور ملک کے لیے کمائیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان پی ایچ ڈی اور ماسٹرز کے طلبہ کے لیے 75 وظائف دے گا جو دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں حکومت کی جانب سے متعین شعبوں میں داخلہ لیں گے تاکہ جدید علم حاصل کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ 10 برسوں میں 10 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس دی جائیں گی۔