نیٹو اجلاس میں یوکرین کو جرمن ساختہ لیپرڈ ٹینک فراہم کرنے پر اتفاق نہ ہوسکا
پولینڈ کے دفاعی وزیر کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اتحادی ممالک کا ملاقات کے دوران یوکرین کو لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے رامسٹین ایئربیس میں پولینڈ کے وزیر دفاع ماریئس بلاسزک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کی کانفرنس میں 15 ممالک کے وزرائے دفاع نے یوکرین کو لیپرڈ ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے بات چیت کی تھی’۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یوکرین کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہئیں تاکہ جنگ نیٹو کے علاقوں تک نہ پھیل سکے۔
دوسری جانب پولینڈ کے ڈپٹی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ پولینڈ جرمنی سے ری-ایکسپورٹ کی منظوری کے بغیر بھی یوکرین کو لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرسکتا ہے۔
جرمنی کے وزیردفاع بورس پیسٹورئیس نے اس بات کی تردید کی کہ جرمنی یک طرفہ طور پر یوکرین کو لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرنے سے روک رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اگر اتحادی ممالک میں اتفاق رائے ہوجائے تو ان کی حکومت اس معاملے پر تیزی سے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
وزیردفاع نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ٹینک فراہم کرنے کی اچھی وجوہات ہیں اور ٹینک فراہم نہ کرنے کی بھی کئی وجوہات ہیں، انہوں نے کہا کہ یوکرین میں ایک سال سے جاری جنگ کو دیکھتے ہوئے ہمیں تمام نفع و نقصان کو مد نظر رکھ کر بہت احتیاط سے قدم اٹھانا چاہیے۔
دوسری جانب اجلاس میں جرمنی پر دباؤ ڈالا گیا کہ روسی فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے یوکرین کو جرمن ساختہ لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرے۔
اس سے قبل امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے لیپرڈ ٹینک کا خصوصی حوالہ دیے بغیر اتحادی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کی ہر طریقے سے مدد کریں۔
اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ روس ایک بار پھر اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ اور انہیں مزید اسلحہ فراہم کررہا ہے، یہ وقت سست روی کا نہیں ہے بلکہ یوکرین کی ہر صورت مدد کرنے کا ہے، یوکرین کے عوام ہمارے طرف دیکھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 11 ماہ قبل روس کا یوکرین پر قبضہ کرنے کی کوششوں کے بعد مغربی ممالک کا یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے کئی اجلاس منعقد ہوئے جس میں حال ہی میں جرمنی کے رامسٹین فوجی اڈے پر 50 ملکوں کے نیٹو اور دفاعی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جہاں یوکرین کے لیے فوجی تعاون پر بات چیت جاری ہے۔
روسی جنگ کے خلاف جرمنی یوکرین کو سب سے بڑا فوجی تعاون فراہم کرنے والا ملک ہے لیکن ابھی تک اس بات پر اتفاق نہیں ہوسکا کہ جرمن حکومت کا یوکرین کو ٹینک فراہم کرنے یا دیگر ممالک کو اپنے جرمن ساختہ ٹینک فراہم کرنے کی منظوری کے حوالے سے فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت ایسے اقدامات کرنے سے محتاط رویہ اختیار کررہا ہے جس سے وہ روس کے ساتھ تنازع میں شامل ہوجائے۔
لیپیرڈ ٹینک کو بالخصوص یوکرین کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ٹینک بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔
جرمنی پر دباؤ میں اضافہ
ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر اولاف شولز اور ان کے حکمران پہلے خود یوکرین کی مدد کرنے کے بجائے اتحادی ممالک اور امریکا کے اقدمات کا انتظار کررہے ہیں۔
جرمنی پر عوامی دباؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
یوکرین کے ڈپٹی وزیراعظم ارینا ویریشچک نے ٹیلی گرام میں لکھا کہ یوکرین ٹینک کے ساتھ یا اس کے بغیر لڑسکتا ہے لیکن رامسٹین سے ٹینک فراہم کرنے کا مطلب یوکرینی عوام کی زندگی کو بچانا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ جرمنی یوکرین کی مدد کے لیے لیپرڈ ٹینک فراہم کرنے کےحوالے سے یوکرین کو نظر انداز کررہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی فوجی تعاون فراہم نہ کرنے کے بہانے بنا رہا ہے۔
جرمنی کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر امریکا ابرامز ٹینک یوکرین کو فراہم کرتا ہے تو جرمنی لیپرڈ ٹینک فراہم کرےگا، تاہم یہ بیان جرمن حکومت کے بیان سے تضاد ہے۔
دوسری جانب امریکا نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں ابرامز ٹینک فراہم نہیں کرسکتا۔
امریکا نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یوکرینی فوجیوں کے لیے امریکی ٹینکوں کو استعمال کرنا اقتصادی اعتبار سے ایک بھیانک خواب کی مانند ہوگا کیونکہ اس کے لیے ایندھن اور دیکھ بھال کی ضرورت ہو گی۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ فوجی مدد کے لیے اضافی گولہ بارود اور جنگی ٹینک یوکرین بھیجے گا۔
تاہم روسی ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو اضافی ٹینک فراہم کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان تنازع حل نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس سے یوکرینی عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔