افغانستان میں خواتین پر پابندیاں، اقوام متحدہ کی خاتون افسر کی طالبان سے ملاقات
افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے افغانستان کے شہر قندھار کے ڈپٹی گورنر سے ملاقات کی۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے رواں ہفتے افغانستان کا دورہ کررہی ہیں، وہ کابل میں طالبان حکام، اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی گروپوں سے ملاقات کر چکی ہیں۔
امینہ محمد کے دورہ افغانستان سے قبل طالبان حکام نے فلاحی اداروں کی خواتین ورکرز کے کام کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کے باعث کئی فلاحی اداروں نے جزوی طور پر کام معطل کر دیا تھا۔
قندھار انفارمیشن آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈپٹی گورنر مولوی حیات اللہ مبارک نے امینہ محمد کو آگاہ کیا کہ طالبان حکام عالمی دنیا سے مضبوط روابط قائم رکھنا چاہتا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سے طالبان پر عائد عالمی پابندیاں ہٹانے کی درخواست کی تاکہ طالبان حکام اپنا نمائندہ اقوام متحدہ بھیج سکے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے فوری طور پر طالبان کی درخواست پر ردعمل نہیں دیا۔
خیال رہے کہ افغانستان کی جانب سے اپنا سفیر نیو یارک بھیجنے کے حوالے سے اقوام متحدہ نےدوسری بار اپنا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔
سنہ 2021 میں امریکی افواج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
امدادی گروپ نارویجن ریفیوجی کونسل کے سربراہ (جس نے افغانستان میں کام معطل کر دیا ہے) نے رواں ماہ زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی ضرورری ہے کہ عالمی برادری قندھار کی قیادت سے بات چیت کرے، انہوں نے کہا کہ کابل میں موجود متعدد حکام نے خواتین ملازمین پر عائد پابندیاں ہٹانے کا اشارہ کیا ہے۔