روس کا پاکستان کو مارچ کے آخر تک خام تیل برآمد کرنے کا فیصلہ
روس نے پاکستان کو مارچ 2023 کے آخر تک خام تیل برآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کی ادائیگی دوست ممالک کی کرنسیوں میں کی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے کہا کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ روس، پاکستان کو مارچ کے آخر تک خام تیل برآمد کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق روسی توانائی کی خریداری پر پاکستان دوست ممالک کی کرنسیوں میں ادائیگی کرے گا۔
پاکستان اور روس کا تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق ہوگیا، اس کے علاوہ روس کی جانب سے پاکستان کو مارچ کے آخر تک خام تیل برآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر اعظم آفس سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان اور روس کے تجارت، معیشت، سائنس اور تکنیکی تعاون کے بارے میں بین الحکومتی کمیشن کا آٹھواں اجلاس ہوا۔
اجلاس کی سربراہی روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف اور پاکستان کے وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کی۔
اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرا سمیت اعلیٰ سطح کے وفد نے شرکت کی۔
دونوں فریقین نے ایک مضبوط اور جامع اقتصادی تعلقات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس کے دوران پاکستان اور روس کے درمیان 3 معاہدے طے پاگئے جن میں کسٹم معاملات میں تعاون اور باہمی مدد سے متعلق معاہدہ، ایئر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون پر اتفاق کیا گیا، جس میں ڈیٹا ایکسچینج کا تعاون بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں پاک-روس ایروناٹیکل مصنوعات کی فضائی قابلیت پرکام کرنے کا معاہدہ بھی طے پاگیا ہے۔
پاکستانی وفد کی جانب سے کہا گیا کہ اس طرح کے تعلقات سے دونوں ممالک کے ساتھ خطے کے اقتصادی تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔
دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ذرائع ابلاغ، ٹرانسپورٹ، اعلیٰ تعلیم، صنعت، ریلوے، فنانس، بینک کے شعبے، کسٹم، زراعت، سائنس، ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون مزید مضبوط اور بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ تیل اورگیس کے تجارتی لین دین کا ایسا ڈھانچہ بنائیں کہ دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے، جس سے پاکستان اور روس کو اقتصادی فائدہ حاصل ہوگا، یہ عمل مارچ 2023 میں مکمل کیا جائے گا۔
دونوں فریق نے توانائی میں تعاون مضبوط کرنے، تجارت بڑھانے اور اس کے انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری اسٹریٹجک اور تجارتی شرائط کی بنیاد پر وسیع کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور روس نے ’توانائی میں تعاون کے لیے جامع منصوبے‘ پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس منصوبے کو رواں سال ہی حتمی شکل دی جائے گی۔
مزید بتایا گیا کہ پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر ایک جامع انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے غور کیا جائے گا، جس سے رعایتی نرخوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
اجلاس میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم میں دوطرفہ تعاون بالخصوص تعلیمی روابط، باہمی تعاون پر مبنی تحقیق، تربیت اور ترقی اور پاکستانی شہریوں کی تعلیم میں دلچسپی بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
خیال رہے کہ روسی وزیر توانائی نکولے شولگینوف کی سربراہی میں روسی وفد اس وقت اسلام آباد میں موجود ہے جہاں دوطرفہ معاشی اور تجارتی تعلقات سمیت پاکستان کو رعایتی قیمت پر تیل اور گیس فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے روسی وزیر توانائی نکولے شولگینوف کی ملاقات
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق روسی وفد نے گزشتہ روز لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی تھی۔
ملاقات میں روس سے پاکستان کو طویل مدتی بنیادوں پر تیل اور گیس فراہم کرنے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہگزشتہ ماہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ روس پاکستان کو دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح یا اس سے بھی کم نرخوں پر خام تیل فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ روس، پاکستان کو خام تیل، پیٹرول، ڈیزل رعایتی نرخوں پر فراہم کرے گا۔
انہوں نے یہ بیان اس وقت جاری کیا تھا جب گزشتہ سال نومبر کے آخر میں پاکستان کو تیل اور گیس رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے روس سے مذاکرات کرنے کے لیے مصدق ملک نے پاکستانی وفد کے ساتھ روس کا دورہ کیا تھا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی وفد نے کہا کہ اجلاس کے دوران مختلف شعبوں میں نمایاں پیش ر فت ہوئی ہے، جس کے ذریعے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور مستحکم کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
’پاکستان، عالم اسلام میں روس کا اہم شراکت دار‘
گزشتہ روز اجلاس کے دوران روسی وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اہم پیغام سے وزیر اعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا تھا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نکولے شولگینوف نے پاکستان کو جنوبی ایشیا اور عالم اسلام میں روس کا اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات مزید گہرے کرنے کے لیے روس کی بھرپور دلچسپی کا اعادہ کیا۔
اسی دوران روسی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے ستمبر 2022 میں ثمرقند میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں پاکستان اور روس کے تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے تھے۔
ملاقات میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں پاکستان کو طویل المدتی بنیادوں پر تیل اور گیس کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور گیس پائپ لائنز سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2015 اور 2021 میں گیس پائپ لائن کی تعمیر سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوچکے ہیں جس کی لاگت 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی، اس پائپ لائن کی تعمیر کا آغاز گزشتہ سال ہونا تھا لیکن روس پر عالمی پابندیاں لگنے کے بعد اس کا آغاز نہ ہوسکا۔
اس وقت پاکستان کو توانائی بالخصوص تیل اور گیس کی اشد ضرورت ہے۔