فرانس: پینشن اصلاحات کے خلاف ملک گیر مظاہرے، لاکھوں افراد کی شرکت
فرانس میں ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں 2 سال کا اضافہ کرکے 64 سال کرنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف تقریباً 10 لاکھ سے زائد افراد نے احتجاج کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی حکومت کا کہنا ہے کہ پیرس میں 80 ہزار افراد سمیت ملک بھر میں 11 لاکھ سے زائد شہریوں نے مظاہروں میں حصہ لیا، اس دوران مظاہروں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے کارکنان پینشن سے متعلق صدر ایمانوئیل میکرون کی اصلاحات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جن میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ اور زیادہ کام کرنے کا کہا گیا ہے۔
دوسری جانب فرانس میں جاری احتجاج میں مظاہرین نے ہاتھ میں بینر بھی اٹھائے ہوئے تھے جس میں لکھا تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ نہیں بلکہ تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ ہونا چاہیے۔
53 سالہ سماجی کارکن نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں مزید 2 سال اضافے کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ مزید 2 سال نوکری جاری رکھنا ان کے لیے انتہائی مشکل ہے۔
پینشن کی اصلاحات پر ملک گیر احتجاج سے معمولات زندگی مفلوج رہا، ہزاروں افراد نے ہڑتال میں شرکت کی جس سے پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہوگیا۔
فرانس میں جاری مظاہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تاہم یہ مظاہرہ اس سے قبل سال 2019 کی پینشن اصلاحات کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے بھی بڑا مظاہرہ تھا۔
سی جی ٹی یونین کے رہنما فلپئن مارتنز نے بتایا کہ 20 لاکھ سے زائد لوگوں نے مظاہروں میں شرکت کی تھی۔
فرانس میں یہ عام بات ہے کہ مظاہروں میں تعداد کے حوالے سے پولیس اور یونین کے اندازے بڑے پیمانے پر مختلف ہوتے ہیں، تاہم سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ مظاہرے یونین کے لیے کامیابی ہے۔
پیرس میں احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے گولے پھینکے گئے تو پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے مطابق تقریباً 30 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ پینشن اصلاحات اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ نظام کا اختلافات پیدا نہ ہو، وزارت لیبر کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر میں 2 سال کمی اور تنخواہوں کی مدت میں توسیع سے سالانہ پینشن امداد میں اضافی 17.7 ارب یورو (19 ارب 10 کروڑ ڈالر) کا بوجھ آئے گا۔
یونین کا کہنا ہے کہ پینشن کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے کئی طریقے ہیں مثال کے طور پر امیر افراد پر ٹیکس عائد کرنا۔
فرانس کی سب سے بڑی یونین ’سی ایف ڈی ٹی‘ کے رہنما لارنٹ برجر کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ٹیکس کے ذریعے حل مختلف طریقوں سے نکالا جاسکتا ہے، مزدوروں کو پبلک سیکٹر کے خسارے کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔
پیرس میں شدید احتجاج کے باعث میٹرو اسٹیشن بند کردیا گیا جس سے ٹریفک شدید متاثر ہوا جبکہ متعدد ٹرینیں معطل ہوگئیں۔
ٹرینیں معطل ہونے کے باعث نوکری پر نہ جانے کی وجہ سے ریسٹورنٹ ملازم کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ فرانس میں جاری احتجاج کا حصہ نہیں ہیں لیکن وہ مظاہروں کی حمایت کرتی ہیں۔
میٹرو کی تلاش میں سڑک کنارے موجود رئیل اسٹیٹ ورکر نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہمیشہ عوام ہی احتجاج اور ہڑتال کرتے ہیں اور ہمیں برداشت کرنا پڑتا ہے۔