صوابی: ہزاروں شہریوں کا امن مارچ، دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہریوں نے امن مارچ کرتے ہوئے علاقے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کے خلاف متحد ہونے کا عزم کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوابی کے ہزاروں شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم کرتے ہوئے امن مارچ کا انعقاد کیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی، جمیعت علمائے اسلام (ف)، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے شرکت کرکے دہشت گردی کے خلاف اپنا مؤقف پیش کیا۔
تمام سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 10 برس تک صوبے میں حکمرانی کی ہے مگر وہ دہشت گردی کی نئی لہر کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے اور صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ دار تحریک انصاف کے رہنما ہیں۔
امن مارچ کے شرکا نے کہا کہ ’ہم امن چاہتے ہیں‘ اور ’دہشت گردی نامنظور‘ کے نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ اسی طرح کے امن مارچ سوات، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں بھی ہوتے رہے ہیں۔
صوابی کے مختلف علاقوں سے آئے لوگ کرنل شیر خان چوک پر جمع ہوئے اور امن مارچ میں شرکت کی۔
مارچ کے شرکا نے سفید جھنڈے اور بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر مختلف نعرے لکھے ہوئے تھے، تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کو اپنا جھنڈا اٹھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
امن مارچ کی وجہ سے صوابی جہانگیرا، صوابی مردان، صوابی ٹوپی اور صوابی منیری روڈ 5 گھنٹوں تک ٹریفک کے لیے بند رہے۔
مارچ میں سیاسی، سماجی کارکنان، تاجروں اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور کہا کہ ہر قیمت پر امن کا قیام ہونا چاہیے کیونکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے امن لازم ہے۔
اے این پی کے صوبائی سیکریٹری جنرل سردار حسین بابک، پیپلز پارٹی کے صوبائی نائب صدر لیاقت شباب، پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، جے یو آئی ایف کے مرکزی نائب صدر مولانا فضل علی، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان، این ڈی ایم کی صوبائی صدر بشریٰ گوہر اور مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری بابر سلیم نے مارچ سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، مزید کہا کہ تحریک انصاف نے صوبے میں 10 سال حکمرانی کی ہے مگر ان کے رہنما وفاقی حکومت پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔
منظور پشتین نے کہا کہ پختونوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے سوچی سمجھی سازش کے تحت انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے کم اختیارات ہونے کی وجہ سے ملک میں لاقانونیت ہے، پختون دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ وہ ملکر امن کے قیام کے لیے جدوجہد کریں گے۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ ’ہم خان عبدالغفار خان کے عدم تشدد کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں اور عسکریت پسندوں سے امن معاہدے کیے مگر انہوں نے معاہدوں کی خلاف ورزی کی اور وحشیانہ حربوں کے ذریعے اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف ثابت قدم رہے ہیں اور قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردوں نے ان کے رہنماؤں اور کارکنان کو نشانہ بنایا ہے۔
مولانا فضل علی نے کہا کہ تحریک انصاف ہر محاذ پر بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے جس نے تمام اداروں کو تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت معاشی عدم استحکام اور امن و امن کی خراب صورتحال کی ذمہ دار ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور پختونوں کے قتل کو ریاستی دہشت گردی سمجھتے ہیں، انہوں نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو قید رکھنے کی بھی مذمت کی۔
لیاقت شباب نے صوبے میں موجودہ صورتحال پر پی ٹی آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تحریک انصاف شہریوں کو دہشت گردی سے بچانے میں ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جن دہشت گردوں کے خلاف ہم لڑ رہے ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے اسکولوں میں ہمارے بچوں کو قتل کیا، پولیس اور فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا۔
لیاقت شباب نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو، بشیر بلور اور دیگر نے اپنی زندگیاں قربان کردیں جو کہ امن کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
بشریٰ گوہر نے کہا کہ وزیرستان کے لوگوں نے انہیں امن کے لیے لڑنا سکھایا ہے، لہٰذا پختون امن کے قیام کے لیے قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا امن اسلام آباد اور راولپنڈی کی پالیسیوں سے منسلک ہے ہم اب مزید کسی کو اپنا خون بہانے کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔
بعدازاں، چند دن قبل پشاور میں قتل ہونے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل عبدالطیف آفریدی کے بلند درجات کے لیے خصوصی دعائے مغفرت کی گئی۔