’بظاہر ووٹنگ اتنی مشکل بنادی گئی کہ سمندرپار پاکستانی ووٹ ڈال ہی نہ سکیں‘
سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے ہیں کہ ووٹ کا حق ختم نہیں کیا گیا مسئلہ صرف طریقہ کار کا ہے، بظاہر ووٹنگ کا طریقہ کار اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ووٹ ڈال ہی نہ سکیں۔
سپریم کورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم کرنے کے خلاف سابق وزیر داخلہ اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ کا حق ختم نہیں کیا گیا مسئلہ صرف طریقہ کار کا ہے، اوورسیز کو ووٹ ڈالنے پاکستان آنا ہوگا یا باہر رہ کر بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں، بظاہر ووٹنگ کا طریقہ کار اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ اوورسیز ووٹ ڈال ہی نہ سکیں۔
درخواست گزار کے وکیل عارف چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا تھا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم عدالتی فیصلے کی روح کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر نادرا نے سسٹم بنایا اور ضمنی انتخابات میں تجربہ ہوا تھا، ضمنی انتخابات میں تجربے پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا تھا، ترمیم کرکے دوبارہ پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا تاکہ قانون سازی ہوسکے۔
اس موقع پر عدالت نے کہا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان معاونت کریں کہ بنایا گیا سسٹم معیار کے مطابق ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ نے عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں پر جواب کے لیے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور نادرا کو بھی نوٹس جاری کردیا جب کہ وکیل داؤد غزنوی کی الیکشن ایکٹ ترمیم کے خلاف اپیل پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ شیخ رشید احمد نے جولائی 2022 میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی جب کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ پوری دنیا میں 90 لاکھ پاکستانی ہیں، سپریم کورٹ حکومت کو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے اقدامات کا حکم دے اور الیکشن ایکٹ کی شق 94 میں کی گئی ترمیم کالعدم قرار دے۔
جولائی 2022 میں عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے وفاق، الیکشن کمیشن پاکستان اور نادرا کو فریق بنایا تھا۔
عمران خان نے درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپیل کی تھی کہ وہ الیکشن ایکٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو اوورسیز پاکستانیوں کو دی گئی ووٹ کی سہولت فراہمی کا حکم دے۔
خیال رہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 اور نیب آرڈیننس 1999 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے تھے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی جس میں ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کو پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔
بل وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا تھا، بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی تھیں۔