• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

مقبوضہ کشمیر میں ’غیر قانونی‘ اقدامات واپس لیے جانے تک بھارت سے مذاکرات ناممکن ہیں، دفتر وزیراعظم کی وضاحت

شائع January 17, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نے ’العربیہ‘ ٹی وی کو انٹرویو دیا تھا — فوٹو: اسکرین گریب
وزیراعظم شہباز شریف نے ’العربیہ‘ ٹی وی کو انٹرویو دیا تھا — فوٹو: اسکرین گریب

وزیر اعظم آفس نے شہباز شریف کے بیان پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک وہ 5 اگست 2019 کے اپنے ’غیر قانونی‘ اقدام کو واپس نہیں لے لیتا۔

وزیر اعظم افس نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ بات چیت صرف اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب وہ اگست 2019 میں اٹھائے گئے غیرقانونی اقدام کو منسوخ نہیں کرتا جس کا مقصد مسلم اکثریتی علاقے مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی غیرقانونی طریقے سے تبدیل کرنا ہے۔

وزیراعظم دفتر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات کا عمل ناممکن ہے۔‘

واضح رہے کہ وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے وضاحتی بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے ’العربیہ‘ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کے بعد آیا ہے جس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں جبکہ متحدہ عرب امارات کی قیادت بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔

وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم دفتر کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم مسلسل اس بات پر زور دیتے آرہے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو باہمی مسائل مذاکرات اور پرامن طریقے سے حل کرنے ہوں گے۔

ترجمان نے کہا کہ ’وزیراعظم نے بار بار ریکارڈ پر یہ بھی کہا ہے کہ بات چیت صرف اس وقت ہوسکتی ہے جب بھارت اگست 2019 میں اٹھائے گئے غیر قانونی اقدام کو واپس لے، بھارت کی طرف سے غیر قانونی اقدام واپس لیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘

ترجمان وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران ’العربیہ‘ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ مؤقف بالکل واضح کیا۔

ادھر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کی اہم شرط 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے غیرقانونی اقدام کو واپس لینا ہے جس نے وادی کشمیر کی قانونی حیثیت ختم کردی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ یکطرفہ قدم کی منسوخی تک دونوں ممالک کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

وزیر اعظم کا ’العربیہ‘ کو انٹرویو

’العربیہ‘ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل جیسا کہ مقبوضہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت ملنے والے حقوق یکطرفہ طور پر 5 اگست 2019 کے اقدام سے ختم کر دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، بھارت کو اسے روکنا چاہیے اور دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے، گو کہ ہم اپنی پسند سے ہمسائے نہیں ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہمیں امن و خوشحالی سے رہنا چاہیے، پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان 3 جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بھارت کی قیادت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں اور دنیا کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ بھارت بات چیت کے لیے تیار ہے، ہم مکمل طور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، اگر خدانخواستہ جنگ چھڑ جائے تو کون زندہ رہے گا کہ یہ بتائے کہ کیا ہوا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی طرح پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے، پاکستان کے وجود میں آنے سے سیکڑوں سال پہلے برصغیر میں بسنے والے لاکھوں مسلمان سمندر اور صحر ا کے راستے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جاتے تھے اس لیے سعودی عرب کے ساتھ یہ تعلقات سیکڑوں سال پرانے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ان کا دورہ متحدہ عرب امارات انتہائی کامیاب رہا، یو اے ای میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے مشکور ہیں بالخصوص صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے جو پاکستان کے دیرینہ مددگار اور مہربان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے عوام خوشحال ہوں، اسی طرح شیخ زاید پاکستان کے ایک بڑے خیرخواہ اور دوست تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024