• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج مکمل، پی پی پی 93، جماعت اسلامی 86 سیٹوں پر کامیاب

شائع January 16, 2023 اپ ڈیٹ January 17, 2023
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اب تک پیپلز پارٹی کو برتری حاصل ہے — فائل فوٹو: فیصل مجیب
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اب تک پیپلز پارٹی کو برتری حاصل ہے — فائل فوٹو: فیصل مجیب

الیکشن کمیشن نے کراچی میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات کے ایک روز بعد تمام 235 یونین کونسلز کے غیرحتمی نتائج جاری کردیے، جس میں پاکستان پیپلزپارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے اور جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق 235 یونین کونسلز میں سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 93 نشستوں پر کامیاب ہوکر پہلے نمبر پر ہے۔

غیرحتمی نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی نے 235 میں سے 86 نشستوں میں کامیابی حاصل کرکے دوسرا نمبر حاصل کیا۔

الیکشن کمیشن کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے پر ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 7 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمعیت علمائے اسلام 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 2 اور مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ایک نشست حاصل کی اور 3 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی بلدیاتی الیکشن کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عوام اور جماعت اسلامی کے کارکنان سے اپنے اپنے شہر میں مظاہرے اور ریلیوں کا اہتمام کرنے کی اپیل کی ہے۔

خیال رہے کہ کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج آنے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے 24 گھنٹوں سے زائد وقت کے بعد غیرحتمی نتیجہ جاری کیا گیا۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ غیرحتمی نتیجے کے مطابق حیدر آباد میں کُل 160 یونین کونسلز میں سے 100 پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن قاسم آباد میں 12 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے، حسین آباد میونسپل کارپوریشن میں 4، نہرون کوٹ میں 2، سچل سرمست میں ایک، میاں سرفراز میں ایک، ٹنڈو فضل میں 6 اور 5 ٹنڈو جام میونسپل کارپوریشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

’جماعت اسلامی 100 کے قریب نشستوں پر کامیاب ہوگئی‘

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے نتائج میں تاخیر پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جماعت اسلامی کے میئر کو آنے سے زبردستی روکا گیا تو جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن موجود ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہمیں اس حق سے محروم نہ کیا جائے جس میں ہمیں اکثریت سے اقلیت میں بدلنے کی کوئی کوشش کی جائے، زبردستی کرنے کی کوشش کی تو ہمارے پاس زوردار احتجاج کا آپشن موجود ہے، ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم ایسا احتجاج کریں جس میں یہ پورا عمل ہی سوالیہ نشان بن جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ 100 کے قریب نشستیں ایسی ہیں جس میں جماعت اسلامی کامیاب ہوگئی ہے، تقریباً 15 سے 20 کے قریب یو سیز ایسی ہیں جس میں ابہام ہے، تنازع ہے، ہمارے پاس بہت سارے شواہد ہیں جس کی بنیاد پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سادہ اکثریت کی طرف جارہے ہیں لیکن پریزائیڈنگ افسر کے بنائے اور دستخط شدہ جو فارم 11 ہمارے پاس موجود ہیں وہ ہم نے بڑی مشکل سے حاصل کیے، وہ ہمیں فراہم نہیں کیے جارہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فارم 11، 12 ملنے کا سلسلہ شروع ہوا تو ہم نے اپنے احتجاج کو مؤخر کر دیا، جو نتائج ہمارے پاس آگئے ہیں، ان کے مطابق آر اوز سے ہمیں رزلٹ نہیں مل رہے، آر اوز رزلٹ روک کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن سمیت وزیر اعلیٰ اور وزرا سے بات ہوئی، انہوں نے بھی یہ کہا کہ فوری طور پر اس مسئلے کو حل کر لیں گے، اس وقت تک کی صورتحال یہ ہے کہ 18 گھنٹے گزرنے کے باوجود آر اوز سے نتائج جاری نہیں ہوئے جبکہ رزلٹ تیار ہے تو پھر یہ کر کیا رہے ہیں؟ ہمارے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں لیکن آر اوز ہمیں رزلٹ نہیں دے رہے، میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

میئر کے لیے تحریک انصاف سے بات کرنے کا ارادہ نہیں، سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے کافی نشستیں جیتی ہیں اس لیے میئر لانے کے لیے ان سے بات کریں گے, مگر تحریک انصاف سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ بلاول بھٹو سے لے کر ہم سب نے کئی بار یہ بات کی ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دماغ میں جو خناس تھا کہ کراچی ان کا ہے وہ اب نکلا ہے اور 2018 کے انتخابات میں کراچی میں ڈاکا پڑا تھا جس کو سب نے تسلیم کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے پیپلز پارٹی ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں کئی برسوں سے خدمت کو لوگوں نے سراہا ہے اور کراچی سے متعلق پالیسی کو بھی سراہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی میں پہلی مرتبہ جیتی ہے مگر شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں جب 1970 کے انتخابات ہوئے اس وقت بھی کراچی سے پیپلز پارٹی کو بھرپور ووٹ ملا اور اس کے بعد 1977 میں بھی بھرپور ووٹ ملے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ماضی میں جبر کرکے پیپلز پارٹی کے میئر کو نہیں آنے دیا لیکن اس بار چونکہ ابھی تک سادہ اکثریت نہیں ہے، لہٰذا کوشش ہے کہ مطلوبہ نمبر حاصل کرکے کراچی میں اپنا میئر لائیں۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی نے کافی نشستیں جیتی ہیں اس لیے ان سے بات کریں گے مگر تحریک انصاف سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہے، علی زیدی

ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ اگر ہم ایمانداری سے ایک یونین کونسل بھی جیت لیتے تو وہ اچھا ہوتا مگر ایسے نتائج اور انتخابات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

علی زیدی نے کہا کہ کراچی میں ہر روز بوری بند لاش ملنا شروع ہوگئی ہے اور بوری بند لاش دینے والوں کو اکٹھا کیا جارہا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ کیا کراچی کے لوگ ان چور اور ڈاکوؤں کو ووٹ دیں گے جنہوں نے 15 سال میں کراچی سمیت دیگر شہروں کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سادہ الفاظ میں صاف اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیا پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ہمیں یہ حق نہیں کہ صاف اور شفاف الیکشن ملے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024