حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے غیرسرکاری نتائج، 100 یونین کونسلز پر پیپلزپارٹی کامیاب
کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جن کے مطابق حیدر آباد میں کُل 160 یونین کونسلز میں سے 100 پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ٹاؤن میونسپل کارپوریشن قاسم آباد میں 12 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے، حسین آباد میونسپل کارپوریشن میں 4، نہرون کوٹ میں 2، سچل سرمست میں ایک، میاں سرفراز میں ایک، ٹنڈو فضل میں 6 اور 5 ٹنڈو جام میونسپل کارپوریشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
یو سی 91 سے پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری 888 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے محمد اکبر چانڈیو 292 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یوسی 126 سے پیپلزپارٹی کے خرم لغاری ایک ہزار 147 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ جی ڈی اے کے محبوب ابڑو نے 216 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 14 سے پیپلزپارٹی کے محمد علی گوہر 656 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی ٹی آئی کے شعیب شوکت نے 376 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 27 سے پیپلزپارٹی کے ارشد علی عرف گدو ایک ہزار 319 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار ابا قاسم نے 847 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 140 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالکریم بھنگر 712 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ ٹی ایل پی کے محمد اسلم چانڈیو نے 349 ووٹ لیے۔
یو سی 15 سے عظیم خان جتوئی 688 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار خان لاشاری نے 622 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 125 حسین آباد کے مکمل غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے برکت بابر 472 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ قومی عوامی تحریک کے طاہر میمن نے 131 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 6 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین سنگھار گھانگارو ایک ہزار 193 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جی ڈی اے کے بختاور چنڈ 122 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
یو سی 149 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق چانڈیو 680 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 131 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار رجب خاصخیلی ایک ہزار 212 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار 636 ووٹ لے سکے۔
یو سی 10 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار عاصم سراج قائم خانی ایک ہزار 3 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی امیدوار سلیم الدین دوسرے نمبر پر رہے۔
یو سی 1 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار میر دوست بروہی 2 ہزار 161 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے خیر محمد بروہی 626 ووٹ لے سکے۔
یو سی 2 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار علی نواز لغاری ایک ہزار 542 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 3 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار عظیم برھام ایک ہزار 99 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے ارشاد علی 688 ووٹ لے سکے۔
یوسی 134 پر آزاد پینل کے چیئرمین کے لیے امیدوار طارق رسول 781 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وسیم شہزاد اعوان 716 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یو سی 133 سے تحریک انصاف کے مسرت اقبال ایک ہزار 159 ووٹ لے کرکامیاب ہوگئے جبکہ پیپلز پارٹی کی عابدہ بانو نے 231 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 132 سے بھی تحریک انصاف کے ضلعی صدر ریحان راجپوت 919 لے کر کامیاب رہے جبکہ اللہ اکبر تحریک کے محمد اختر نے 89 ووٹ حاصل کیے۔
یو سی 146 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار محرم خان چانڈیو 737 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار لعل خان جتوئی 402 اور پی ٹی آئی کے خادم حسن تالپور 209 ووٹ لے سکے۔
یو سی 109 کے مکمل غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق یو سی چیئرمین کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار محمد علی خان ایک ہزار 114 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ اللہ اکبر تحریک کے طارق 160 ووٹ لے سکے۔
یو سی 34 پر پی ٹی آئی کے امیدوار برائے چیئرمین یاسر قریشی 536 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یوسی 121 پر پی ٹی آئی کے امیدوار برائے چیئرمین سلمان شیروانی 536 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 120 پر پی ٹی آئی کے امیدوار برائے چیئرمین محمد اکرم 860 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 150 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار علی مراد ڈومرو ایک ہزار 43 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ قومی عوامی تحریک کے نذیر بلیدی 80 ووٹ لے سکے۔
یو سی 143 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار لیاقت بڈھانی 2 ہزار 25 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار زمان کیریو ایک ہزار 165 ووٹ لے سکے۔
یو سی 138 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے امیدوار غلام مصطفیٰ سہتو 948 ووٹ لے کر کامیاب رہے، آزاد امیدوار فہد سولنگی 567 ووٹ کے ساتھ دوسرے اور پی ٹی آئی کے سلمان خان 350 لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
یو سی 144 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار عبدالستار مشوری 2 ہزار 101 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار محرم شاہ کو شکست کا سامنا ہوا۔
یو سی 122 پر پی ٹی آئی کے چیئرمین نواب خان 1120 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی پی کے امیدوار عمران 238 ووٹ لے سکے۔
یو سی 107 پر پی ٹی آئی کے وقاص احمد شیخ 927 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار شعیب خٹک 252 ووٹ لے سکے۔
یو سی 113 میں چیئرمین کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار ضیا الحق ایک ہزار 111 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 102 میں چیئرمین کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار اظہر گل 876 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
یو سی 124 شاہ لطیف ٹاؤن میں جماعت اسلامی کے آفاق نسیم 852 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی ٹی آئی کے مظفر حسین 751 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یو سی 110 پر پی ٹی آئی کے امیدوار برائے چیئرمین شاہ زیب زئی ایک ہزار 374 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار 298 ووٹ حاصل کرسکے۔
یو سی 39 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق مگسی 2 ہزار 162 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار 33 ووٹ لے سکے۔
یو سی 21 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین امیدوار زبیر الدین صدیقی ایک ہزار 427 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے محمد علی قریشی 866 لے سکے۔
یو سی 123 پر آزاد پینل کے چیئرمین کے امیدوار سلمان صدیقی ایک ہزار 98 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پی ٹی آئی کے 795 ووٹ لے سکے۔
علاوہ ازیں 3 یونین کونسلز میں امیدواروں کے انتقال کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوئے جبکہ 7 کے نتائج زیرالتوا ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا عمل مجموعی طور پر شفاف اور پرامن طریقے سے مکمل ہوا البتہ چند مقامات سے بدامنی اور انتخابی بے ضابطگیوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک جاری رہا جبکہ الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ پولنگ کے وقت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اور 5 بجے کے بعد صرف پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود شہریوں کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر حکومت سندھ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مبارک باد دی اور انتخابی عملے کے ساتھ مکمل تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو جمہوریت کے لیے نیک شگون قرار دیا۔
دوسری جانب کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کا سامنا ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے۔
انتخابی عمل میں شامل سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کیا اور الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’خاموش تماشائی‘ قرار دیا۔