’نتائج فراہم نہیں کیے جارہے‘، حافظ نعیم کا حکومت سندھ پر مداخلت کا الزام
امیر جماعت اسلامی کراچی اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم نے حکومت سندھ پر بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نتائج مکمل ہونے کے باوجود قانون کے مطابق فارم 11 اور فارم 12 فراہم نہیں کیے جارہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ آج نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے، اس وقت الیکشن کے نتائج مکمل ہیں، یونین کمیٹیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ ایجنٹ اور عملہ بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق پریزائیڈنگ افسر فارم 11 اور فارم 12 دستخط اور انگوٹھا لگا کر اور اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھ کر دینے کے پابند ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت سندھ چند ڈی سیز مداخلت کر رہے ہیں جو ڈی آر او ہیں، حکومت مداخلت کر رہی ہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں یقین دلایا ہے اور ہمارے کہنے پر ایک حکم نامہ جاری بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پونے 10 بج چکے ہیں لیکن ہمیں فارم 11 اور فارم 12 پوری قانونی صورت میں فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور حکومت سندھ کو خبردار کرتا ہوں کہ اگلے ایک گھنٹے میں فارم 11 اور فارم 12 دستخط کرکے، انگوٹھا لگا کر اور شناختی کارڈ نمبر لکھ کر ایک کاپی سیل کرکے ہمیں فراہم نہیں کیے اور آر اوز نے نتیجے کا اعلان نہیں کیا تو ہم ایک گھنٹے میں یا تو شہر بھر میں دھرنے شروع کردیں گے یا پھر الیکشن کمیشن کے دفتر میں بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی مشورہ کرکے طے کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، آپ کسی صورت ہمارے مینڈیٹ پر حملہ نہیں کرسکتے ہیں، ہمیں لوگوں نے ووٹ دیے ہیں، شہر کراچی نے بڑی امیدوں کے ساتھ جماعت اسلامی کو ووٹ دیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ ٹوٹا پھوٹا، اجڑا ہوا شہر اور تعلیم اور روزگار سے محروم نوجوان بڑی امیدوں کے ساتھ جماعت اسلامی کے ساتھ شریک ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، اگر کوئی دوسری جماعت بھی جیتی ہے اور جنیوئن طریقے سے جیتی ہے تو ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور انہیں مبارک باد دیتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی میدان میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ پہلے تو الیکشن نہ کراؤ، اختیارات نہ دو ، بھاگتے چلے جاؤ، باربار آپ کو پکڑنا پڑے، 4،4 بار ملتوی کرو، اور بالآخر الیکشن کرادیں تو اس میں صبح عملہ اور سامان بھی موجود نہ ہو، ہم وسیع تر مفاد میں یہ بھی قبول کریں کہ چلو شروع تو ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عزت کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے اسٹینڈ لیا اور انتخابات ہوئے، اس پر ہم آپ کو خراج تحسین پیش کریں گے لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ جب الیکشن کا انعقاد ہوگیا، لوگ جیت گئے اور ہار گئے تو اب نتیجہ دینے میں آپ رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایک،ایک پولنگ ایجنٹ پولنگ اسٹیشن نہیں چھوڑے گا، تمام کارکنوں سے کہتا ہوں کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر جمع ہونا شروع ہوجائیں، عوام سے بھی پولنگ اسٹیشنز کا گھیراؤ شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ جب رزلٹ نہیں دو گے تو کوئی باہر نہیں جائے گا، نہ ہمارا پولنگ ایجنٹ اور نہ عملہ جائے گا، یہ حکومت اور الیکشن کمیشن کا کام ہے اور ہمار آئینی، جمہوری اور قانونی حق ہے کہ ہمارا نتیجہ ہمیں دیا جائے، ہماری گنتی ہمیں دستخط کرکے دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فارم 12 فراہم کیے جائیں جو آپ کا قانون اور ضابطہ ہے ورنہ ہم کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں جو ہمار آئینی اور جمہوری حق ہے، پرامن طریقے سے ہم جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پونے 11 بجے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کردوں گا جس میں احتجاج کی کوئی شکل شروع کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب چیف الیکشن کمشنر، سیکریٹری الیکشن کمیشن، سندھ کے الیکشن کمشنر نے یہ یقین دہانی کرادی، جب حکم نامہ جاری ہوگیا، جب حکومت کے اہم وزیر نے بھی مجھ سے کہا اب نتائج جاری ہوں گے تو یہ ڈی سیز اور ڈی آر اوز کون ہوتے ہیں کہ لوگوں کو تنگ کریں اور مداخلت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران پر دباؤ کیوں ڈالا جا رہا ہے کہ یہ فارم واپس نہ کیا جائے، بعض ڈی سیز کیوں کہہ رہے ہیں کہ سارے تھیلے ڈی سی آفس میں جمع ہوں گے اور دوبارہ گنتی ہوگی اور پھر نتیجہ دیں گے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم کوئی دھاندلی کرنے نہیں دیں گے، کوئی شب خون مارنے نہیں دیں گے، ہمیں ہمارا نتیجہ دینا پڑے گا، جو جیتا اس کو مبارک باد اور جو ہارا اس کے لیے حوصلہ افزائی لیکن مینڈیٹ پر شب خون نہیں مارنے دیں گے۔