عمران خان کا اشارہ ملتے ہی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ جس دن عمران خان کی طرف سے اشارہ ملے گا، اس وقت خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔
پشاور پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان کا کہنا تھا کہ میں (اسمبلی تحلیل کرنے کی) سمری جب بھیجوں گا تو سب (صحافیوں) کو واٹس ایپ کر دوں گا، کھل کر بتانا چاہتا ہوں کہ میں پارٹی کا ادنیٰ کارکن ہوں، میری کیا حیثیت کہ عمران خان اشارہ کریں گے اور میں کہوں گا نہیں میں نے یہ نہیں کر رہا۔
محمود خان نے مزید کہا کہ جب عمران خان کی طرف سے اشارہ ملے گا، اس وقت خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی، جب وقت آئے گا اور ہم اسمبلی تحلیل کرنے کی طرف بڑھیں گے، جب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجوں گا، اس وقت میڈیا کو بتا دوں گا، سب کو پتا چل جائے گا لیکن ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
’دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش ہوگی‘
ان کا کہنا تھا کہ کہ ہو سکتا ہے کہ آج میرا اس دور حکومت میں بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا آخری خطاب ہو، اس کے بعد ہم دوبارہ الیکشن میں جائیں گے اور خیبر پختونخوا میں ہماری کارکردگی اور عمران خان کے موجودہ امیج کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید ہے کہ ہم پورے پاکستان میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ واپس آئیں گے۔
انہوں نے پشاور میں دہشت گردی کے حملے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیس پہلے سے قربانیاں دیتی آ رہی ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر اس صورت حال پر قابو پا سکیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خوانخواستہ ہمارے ہاتھ سے خیبر پختونخوا نکل جاتا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم نہیں ہو گا، کوئی بھی اسلام آباد، لاہور میں اپنے گھر میں نہیں رہ سکے گا، وزیر داخلہ پولیس اور خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے ان کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ کون سا ڈراما ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ اگر وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ سابق فاٹا دوبارہ ان کے حوالے ہو، تو آئینی طریقہ کار ہے، اس کے ذریعے کر لیں، ہمارے تو بھائی ہیں، ہم تو لگے ہوئے ہیں، سابق فاٹا کے ملازمین کی تنخواہ 5.2 ارب روپے ہے، یہ ہمیں تنخواہ کے پیسے نہیں دے رہے، کبھی یہ 4.5 ارب، کبھی 4.3 ارب روپے دیتے ہیں، باقی پیسے تو ہم صوبے سے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر باہر سے 10 روپے کلو چیز آئے گی تو میں صرف انتظامی طریقے سے قیمت کو کنٹرول کرسکتا ہوں، میں وہ چیز 9 روپے کلو میں تو نہیں فروخت کروا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سستا آٹا لوگوں کو فراہم کریں، ہم آٹے پر 35 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، عوام کے لیے صوبائی حکومت جو کرسکتی ہے، وہ ہم ضرور کریں گے۔
محمود خان نے دعویٰ کیا کہ یہ لوگ ہمیں فنڈز نہیں دے رہے، وفاق نے ہمیں 200 ارب روپے دینے ہیں، اگر یہ پیسے آپ ہمیں نہیں دیں گے، تو ہم یہاں پر ڈیولپمنٹ کیسے کریں گے، ہم لوگوں کو ریلیف کیسے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو انصاف فوڈ کارڈ اور ایجوکیشن کارڈ دینا تھا لیکن انہوں نے ہمارے فنڈز روکے ہوئے ہیں، اسی وجہ سے میں اس کا اجرا نہیں کرسکا، اس سے عام لوگوں کو بڑا ریلیف مل جاتا۔