• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm

سری لنکا کا اخراجات میں کمی کیلئے فوج کی تعداد ایک تہائی کم کرنے کا فیصلہ

شائع January 13, 2023 اپ ڈیٹ January 14, 2023
سری لنکا میں گزشتہ برس معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان
سری لنکا میں گزشتہ برس معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان

سری لنکا کی حکومت نے بدترین معاشی حالات کے پیش نظر اخراجات میں کمی کے لیے 2030 تک فوج کی تعداد میں ایک تہائی کمی کا فیصلہ کرلیا۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیر مملکت برائے دفاع پریمیتھا باندارا تھیناکون نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کی تعداد میں ایک سال میں ایک لاکھ 35 ہزار اور 2030 تک ایک لاکھ کی کمی کی جائے گی۔

سری لنکا کے وزیر مملکت برائے دفاع پریمیتھا باندارا تھیناکون نے اپنے بیان میں کہا کہ فوجی اخراجات بنیادی طور پر ریاستی اخراجات ہیں جس سے بالواسطہ قومی اور عوامی سلامتی یقینی بناتے ہوئے معاشی نمو بہتر اور مختلف مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد دفاعی فورسز کو 2030 تک تکنیکی اور فوجی حربوں میں مہارت پیدا کرنے اور متوازن بنانا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق سری لنکا کی فوج کی تعداد میں 2017 سے 2019 کے دوران اضافہ ہو کر 3 لاکھ 17 ہزار ہو گئی ہے، جو لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) کے ساتھ 25 سال تک جاری رہنے والے تنازع کےدوران سے بھی زیادہ ہے۔

سری لنکا نے تامل ٹائیگرز پر 2009 میں قابو پالیا تھا۔

کولمبو میں قائم تھنک ٹینک ویرٹ ریسرچ کے مطابق سری لنکا کا دفاعی خرچہ 2021 میں مجموعی اخراجات گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کا 2.3 فیصد تھے لیکن گزشتہ برس 2.03 فیصد تک گر گئے تھے۔

سری لنکا کے صدر رنیل وکرما سنگھے نے حال ہی میں اخراجات میں 5 فیصد کمی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے اور ان کی انتظامیہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ رواں ماہ 18 لاکھ انتہائی غریب خاندانوں کی فلاح کے لیے ادائیگیوں میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

شدید معاشی بحران کے شکار سری لنکا کو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے 2.9 ارب ڈالر قرض کے حصول کے لیے قرض میں توازن حاصل کرنے کی پیشی شرط ہے۔

آئی ایم ایف نے سری لنکا کی حکومت سے عوامی خدمت میں خرچ ہونے والے 15 لاکھ میں کمی، ٹیکس میں اضافہ اور خسارے کے شکار ریاستی اداروں کی فروخت کا مطالبہ کیا تھا۔

سری لنکا کو قرض فراہم کرنے والے چین اور بھارت جیسے اہم ممالک بھی تذبذب کا شکار ہیں اور اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حکومت نے نئے سال کے آغاز میں انفرادی اور کارپوریٹ ٹیکس دوگنا کردیا تھا تاکہ سرمایے میں اضافہ ہو۔

گزشتہ برس اگست میں بجلی کی قیمت میں 75 فیصد اضافہ ہوا تھا اور اب مزید 65 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

سری لنکا کے عوام کو کئی مہینوں تک غذائی اشیا اور ایندھن کی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور مہنگائی میں ہوشربا اضافے سے عوام کے غصے میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا تھا۔

جولائی 2022 میں عوام کے شدید احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے صدر کو ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تھا کیونکہ عوام نے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا۔

بعد ازاں رنیل وکراما سنگھے کو ملک کی حکمرانی سونپ دی گئی تھی اور انہوں نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 8 نومبر 2024
کارٹون : 7 نومبر 2024