• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مسجد نبویﷺ واقعہ:شیخ رشید، ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق توہین مذہب کے مقدمے میں بری

شائع January 13, 2023
جوڈیشل مجسٹریٹ فتح جنگ نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بری کیا — فوٹو: ڈان نیوز
جوڈیشل مجسٹریٹ فتح جنگ نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بری کیا — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے و رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کو مدینہ منورہ واقعے کے بعد در ج کیے گئے توہین مذہب مقدمے میں بری کردیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں وزیراعظم شہباز شریف اپنے وفد کے ساتھ مسجد نبویﷺ پر حاضری دینے گئے تو متعدد پاکستانی زائرین نے ان کے خلاف نعرے لگانا شروع کردیے جس کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان، شیخ رشید، فواد چوہدری، قاسم سوری، شہباز گل اور شیخ راشد شفیق کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔

شیخ راشد شفیق کو یکم مئی کو سعودی عرب سے واپسی پر گرفتار کیا گیا، بعد ازاں 9 مئی کو انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ فتح جنگ محمد عارف نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں مدینہ منورہ واقعے کے بعد در ج کیے گئے توہین مذہب کے مقدمے میں بری کیا۔

ملزمان کی طرف سے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ، سردار شہباز پیش ہوئے، ملزمان کے وکیل سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کو محض سیاسی مخالفت کی بنیاد پر رانا ثنااللہ اور شہباز شریف کے احکامات پر بے گناہ ہونے کے باوجود ملوث کیا گیا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ قانون کے مطابق بیرون ملک واقعے کی ایف آئی آر پاکستان میں درج نہیں ہو سکتی، نہ ہی توہین مذہب کی ایف آئی آر کوئی نجی شخص درج کرا سکتا ہے، ایسا مقدمہ صرف وفاقی یا صوبائی حکومت درج کراسکتی ہے۔

دونوں ملزمان کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ آج سول جج محمد عارف نے سنایا۔

مقدمے کا پس منظر

یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں وزیر اعظم شہباز شریف اپنی کابینہ کے ساتھ سعودی عرب کے تین روزہ دورے پر گئے تھے، اس دوران انہوں نے کابینہ اراکین کے ہمراہ مسجد نبویﷺ کی زیارت کی، زیارت کے وقت وہاں موجود پاکستانی زائرین کے ایک گروہ نے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے خلاف سخت نعرے بازی شروع کردی تھی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی وڈیوز میں دیکھا گیا کہ پاکستانی زائرین نے جیسے ہے وزیر اعظم کو مسجد نبویﷺ میں دیکھا تو ’چور چور‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے، ایک اور وڈیو میں سعودی اہلکاروں کے ساتھ جاتی ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی کو دیکھتے ہی زائرین نے دھکے دینا، بدتمیزی اور نعرے لگانا شروع کردیے، ایک اور وڈیو میں زائرین کو شاہ زین بگٹی کے بالوں کو کھینچتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان، سابق حکومت کی دیگر اعلیٰ شخصیات، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں فواد چوہدری، شہباز گِل، قاسم سوری، صاحبزادہ جہانگیر، انیل مسرت، شیخ رشید اور ان کے بھتیجے سمیت 100 سے 150 افراد کے خلاف مسجد نبوی ﷺ میں نعرے بازی اور بدتمیزی کرنے پر دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے تھے، ایک مقدمہ فیصل آباد جبکہ دوسرا اٹک کے تھانے میں درج کیا گیا۔

شیخ راشد شفیق کو سوشل میڈیا پر ایک وڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں سعودی عرب سے واپسی پر پولیس نے گرفتار کرلیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے موبائل فون سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہیں حکومتی وفد کے ساتھ کیے گئے سلوک کی حمایت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024