اومیکرون کا پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت کی طویل پروازوں میں مسافروں کو ماسک پہننے کی تجویز
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکا میں کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کی ذیلی قسم پھیلنے کے پیش نظر تجویز دی ہے کہ طویل پروازوں کے دوران مسافروں کو ماسک پہننے کی ہدایت دینے پر غور کرنا چاہیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپ میں ڈبلیو ایچ او کے حکام نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ یورپ میں اومیکرون کی ذیلی قسم ’ایکس بی بی 1.5‘ کم تعداد میں رپورٹ ہوا ہے لیکن اس میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی یورپ کے لیے سینئر ایمرجنسی آفیسر کیتھرین سمال ووڈ نے بتایا کہ مسافروں کو زیادہ خطرہ والی جگہ جیسا کہ طویل فلائٹس کے دوران ماسک پہننے کا مشورہ دیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی جگہ سے آنے والے مسافروں کے لیے سفارشات جاری کرنی چاہیے، جہاں کووڈ-19 پھیل رہا ہو۔
امریکی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ امریکا میں 7 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں کورونا کے کیسز میں نئے ویرینٹ ایکس بی بی 1.5 کے 27.6 فیصد کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایکس بی بی 1.5 دنیا بھر میں انفیکشن کی نئی لہر کا سبب بنے گا یا نہیں، موجودہ ویکسینز شدید علامات کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
اسمال ووڈ نے مزید کہا کہ ممالک کو روانگی سے پہلے کی جانچ کے لیے ثبوت کی بنیاد دیکھنے کی ضرورت ہے، یہ بات ضروری ہے کہ کسی ایک خاص جغرافیائی علاقے پر توجہ نہ دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ضروری ہو تو ہماری رائے یہ ہے کہ سفری اقدامات کو غیر امتیازی طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس موقع پر امریکا سے آنے والے مسافروں کی ٹیسٹنگ کی جائے۔
اومیکرون کا نیا سب ویرینٹ ایکس بی بی انتہائی مہلک ہے، جس کے سبب کوویڈ-19 پھیلنے کا خدشہ ہے، یہ گزشتہ برس اکتوبر میں میں سب سے پہلے رپورٹ ہوا تھا، جو بذات خود اومیکرون کی دو قسموں کا میلاپ ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایکس بی بی 1.5 کی تازہ لہر اور چین میں کورونا کیسز بڑھنے کی وجہ سے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے رواں مہینے کے اوائل میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اومیکرون کی مقامی ذیلی قسمیں بی اے 5.2 اور بی ایف 7 زیادہ رپورٹ ہوئی ہیں۔
ماہرین اور ڈبلیو ایچ او کا خیال ہے کہ چین ممکنہ طور پر کورونا کے صحیح اعداد و شمار ظاہر نہیں کر رہا۔
رپورٹ کے مطابق کئی ممالک جس میں امریکا بھی شامل ہے، چین سے آنے والے مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔