کراچی سے لاپتا لڑکیاں لاہور سے مل گئیں، کورین بینڈ بی ٹی ایس سے ملنے کی خواہش مند تھیں، پولیس
کراچی پولیس نے کہا ہے کہ کورین بینڈ بی ٹی ایس سے ملنے کی خواہش مند کراچی کی دو لڑکیوں کو لاہور سے بازیاب کر لیا گیا، جن کے بارے میں گزشتہ ہفتے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق دونوں لڑکیاں کورین میوزیکل بینڈ (کے-پوپ) بی ٹی ایس کی بہت بڑی مداح ہیں اور ان سے ملنے کے لیے لڑکیوں کا جنوبی کوریا جانے کا ارادہ تھا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کورنگی ابریز علی عباسی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان لڑکیوں کو اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ رضاکارانہ طور پر لاہور گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا کوریا جانے کا ارادہ تھا تاکہ وہ بی ٹی ایس میں شامل ہوں اور بینڈ سے ملاقات کر سکیں کیونکہ وہ بینڈ سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لڑکیاں گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے کورنگی سے غائب ہو گئی تھیں، جس کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تھانہ زمان ٹاؤن میں 7 جنوری کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 364 اے (14 سال سے کم عمر کو اغوا کرنا) کے تحت درج کی گئی تھی۔
شکایت کنندہ محمد جنید نے بتایا تھا کہ جب وہ گھر پر اپنی 13 سالہ بیٹی کے ساتھ تھے تو اس کی دوست آئی، اس کی عمر بھی 13 سال تھی، انہوں نے بتایا کہ وہ چھت پر گئے اور جب واپس آئے تو دیکھا کہ دونوں لڑکیاں موجود نہیں ہیں۔
محمد جنید کا کہنا تھا کہ ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ انہوں نے دونوں لڑکیوں کو باہر جاتے دیکھا تھا، جس کے بعد دوسری لڑکی کے والد بھی آئے اور اپنی بیٹی کا پوچھنے لگے، شکایت کنندہ نے بتایا کہ ان دونوں نے کئی گھنٹوں تک لڑکیوں کو تلاش کیا لیکن ان کا پتا نہ چل سکا۔
شکایت کنندہ کے مطابق انہیں شک ہوا کہ کہیں لڑکیوں کو کسی نامعلوم افراد نے مذموم مقاصد کے لیے اغوا تو نہیں کر لیا۔
ایس ایس پی ابریز علی عباسی نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے شکایت درج ہونے کے اگلے روز ان کے گھر کا دورہ کیا تھا، حکام نے ان میں سے ایک لڑکی کی ڈائری برآمد کی، جس میں ٹرین کا کرایہ درج کیا ہوا تھا اور اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ وہ کورین بینڈ کی مداح ہیں۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ لڑکیوں کا اپنے رشتے دار نوفل کو بھی ساتھ لے جانا کا ارادہ تھا، تاہم اس نے منع کر دیا تھا، جس کا بیان پولیس نے ریکارڈ کر لیا ہے۔
ابریز علی عباسی نے مزید بتایا کہ کورنگی، ریلوے پولیس اور لاہور میں ان کے ہم منصب نے تلاش کی مربوط مہم شروع کی، جس کے نتیجے میں لڑکیاں مل گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹیم منگل کو لاہور گئی تھی تاکہ دونوں لڑکیوں کو واپس کراچی لایا جاسکے لیکن شدید دھند کی وجہ سے انہیں واپس نہیں لایا جاسکا۔
ایس ایس پی نے علیحدہ سے جاری ویڈیو بیان میں والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات معاشرے میں ’افرا تفری اور خوف‘ کو جنم دیتے ہیں، نوجوانوں اور متاثر ہونے والے بچوں کی حفاظت کے لیے والدین کو رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔