• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

دنیا سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے پاکستان کے برابر حصہ ڈالے، وزیراعظم

شائع January 9, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نے نیوز بریفنگ سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف نے نیوز بریفنگ سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور وزیراعظم نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی — فوٹو: ڈان نیوز
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور وزیراعظم نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے جنیوا میں منعقدہ کانفرنس کے دوران نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری کے بعد بحالی کے لیے پاکستان 8 ارب ڈالر مقامی سطح پر جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن دنیا بھی اسی کے برابر حصہ ڈالے۔

جنیوا میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور بچوں سمیت 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب سے 8 ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکیں، 3 ہزار کلو میٹر ریلوے ٹریک تباہ ہوچکے ہیں، اربوں ڈالر مالیت کی کھڑی فصلیں ختم ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 لاکھ گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں، اپنی پوری زندگی میں اس طرح کی تباہی کبھی نہیں دیکھی، جس کی وجہ سے نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچا بلکہ جس بحران کا سامنا ہے اس چیلنج سے پاکستان اکیلے نہیں نمٹ سکتا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت کے لیے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، میں مشکور ہوں کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، عالمی بینک، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی اور پوری دنیا میں دوست ممالک ہماری مدد کے لیے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہم 4 کروڑ ڈالر تک خرچ کر چکے ہیں تاکہ 27 لاکھ گھرانوں کو بنیادی ضروریات فراہم کی جاسکیں، جس میں عالمی بینک اور دیگر اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی رقم شامل ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی طرح تقریباً 57 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک نقد کی شکل میں اور دیگر مد میں خرچ کیا گیا ہے، جو پوری دنیا سے دوستوں اور بھائیوں کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں انفرااسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کرنی ہے تاکہ لوگوں کو دوبارہ آباد کیا جاسکے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے کیونکہ 33 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، جس کی مثال نہیں ملتی اور اسی کے لیے آج یہ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں کے نمائندوں، فرانسیسی صدر میکرون، ترک صدر اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤں نے ویڈیو کے ذریعے پیغامات بھیجے اور اس کام میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اپنے دوست ممالک اور اداروں سے مشاورت کر رہا ہے تاکہ مکمل بحالی، تعمیر نو اور مؤثر مالی حکمت عملی کے لیے جامع فریم ورک تیار کیا جائے۔

’دنیا 8 ارب ڈالر کا حصہ ڈالیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم مقامی سطح پر 8 ارب ڈالر کے قریب جمع کرنے کے قابل ہوں گے اور اسی طرح 8 ارب ڈالر عالمی سطح پر ملیں گے اور برابر حصہ ڈالا جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج 30 کروڑ یورو، 10 کروڑ ڈالر، 8 کروڑ ڈالر اور اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر کا اعلان کیا ہے، جو اس کانفرنس میں بڑے اعلانات ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور پاکستان کے لوگ آپ کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، آپ نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں میزبان ملک سوئٹزرلینڈ اور متعلقہ ممالک، وزرا اور دیگر معززین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے براہ راست اس کانفرنس میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں کہ ایک، ایک پائی شفاف ترین طریقے سے خرچ کی جائے گی اور تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کا نظام بنایا گیا ہے تاکہ رقم ضرورت مند اور بے یارومددگار افراد تک پہنچے۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ڈونرز کانفرنس میں اعلان کردہ فنڈز مشترکہ اور عالمی تعاون سے شفاف طریقے سے خرچ ہوں گے، اپنی ٹیم کو واضح ہدایات دی ہیں کہ ان فنڈز کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی شفافیت ہماری پہلی ترجیح ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے جو فنڈز مہیا کیے جائیں گے وہ خود بھی اور ہم سے بھی یہ توقع کریں گے کہ ہم اس کی ایک ایک پائی کا حساب دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا نظام شفاف ہو، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن ہو تاکہ حکومت پاکستان یا ڈونرز کی مرضی کے بجائے مستحقین تک فنڈز پہنچ جائیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سیلاب سے پہلے ہی بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا تھا، مشرقی یورپ میں کشیدگی سے امپورٹڈ افراط زر کا سامنا تھا، گیس کی قیمتوں میں عالمی سطح پر بڑا اضافہ ہو چکا تھا، ایک مشکل صورت حال تھی، اس کے بعد سیلاب نے ہر چیز تباہ کر دی۔

’توقع ہے آئی ایم ایف ہمیں گنجائش دے گا‘

وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں ہم سے یہ توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے کہ ہم اس امپورٹڈ افراط زر کا بوجھ اپنے لوگوں پر ڈالیں، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ان پر ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے دوبارہ رابطہ کیا اور ان کی سخت شرائط تسلیم کیں اور تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کھڑے پانی نے روزگار تباہ کر دیا ہے، ان پر اضافی بوجھ کیسے ڈال سکتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی قریبی رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ہمیں ضرور گنجائش دے گا اور ایک دن ضرور آئے گا کہ ہم آئی ایم ایف کو پروگرام کے لیے حقائق اور دلائل سے قائل کر لیں گے۔

پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر انتونیو گوتریس نے اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنا فرض نبھانے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں ہائی کمشنر برائے مہاجرین تھا تو کئی مواقع پر میں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان میں سخاوت نظر آئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مشکل مواقع پر جیسا کہ زلزلہ، اس سے پہلے آنے والے سیلاب اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کے اثرات کے دوران پاکستان کے اندر بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے فلاحی کام کیا گیا۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ اس موقع پر پاکستان کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کرے، یہ یک جہتی نہیں بلکہ انصاف کا تقاضا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے باعث افغانستان کے لاکھوں افراد کو پاکستان نے پناہ دی اور اس وقت وہ پاکستان میں موجود ہیں، اس سخاوت اور ہمدردی میں عالمی برادری کو بھی اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی انصاف کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کو بحالی، تعمیر نو، انفرااسٹرکچر کی بحالی، روزگار کی فراہمی، زراعت اور ٹیکنالوجی تک رسائی میں مدد کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضروت ہے اور امید ہے یہ کانفرنس بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا آغاز ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پوری دنیا کو خطرات لاحق ہیں، آج پاکستان جس مشکل کا شکار ہے کل کسی دوسرے ملک بھی اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، عالمی سطح پر درجۂ حرارت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والے کاربن کے اخراج میں اضافے کے رجحانات تشویش ناک ہیں، ان سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو ماحولیاتی اعتبار سے مضبوط ملک بنانے میں عالمی برادری کی معاونت درکار ہے، امید ہے کہ ہم اس بحران سے جلد نکل آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بحالی اور تعمیرنو کے لیے درکار فنڈز کا نصف اپنے وسائل سے پورا کر رہا ہے جبکہ دیگر عالمی برادری کے تعاون سے پورا کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک فنڈز اور حمایت کے حصول کے حوالے سے کانفرنس میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، یہ ابتدا ہے اس ضمن میں عالمی امداد کی کوششیں جاری رہیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024