• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسلام آباد میں نان کی قیمت 10 روپے بڑھ گئی، تندور مالکان کا مزید اضافے کا عندیہ

شائع January 9, 2023
ایک سرکاری ملازم نے کہا کہ نان خریدنا ہماری استطاعت سے باہر ہوگیا ہے — فوٹو: آن لائن
ایک سرکاری ملازم نے کہا کہ نان خریدنا ہماری استطاعت سے باہر ہوگیا ہے — فوٹو: آن لائن

ملک میں جاری مہنگائی کی غیر معمولی لہر کے دوران دارالحکومت اسلام آباد میں نان کی قیمت میں یکدم 10 روپے کا بڑا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد تندور مالکان صارفین سے 25 سے 30 روپے فی نان وصول کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تندور مالکان نے خبردار کیا ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت میں حالیہ اضافے کے باعث آئندہ 2 سے 3 روز میں روٹی کی قیمتوں میں مزید 5 روپے تک کا اضافہ ہوگا، اس کا مطلب بظاہر یہی ہے کہ نان اگلے ہفتے سے 35 روپے میں دستیاب ہوگا۔

گزشتہ 2 برس کے دوران نان کی قیمت میں 130 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جبکہ اپریل میں پی ٹی آئی حکومت کے برطرف ہونے اور پی ڈی ایم کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس کی قیمت میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کچھ نان بائیوں نے بتایا کہ ’نان کی نئی قیمت 30 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ روٹی اسلام آباد میں 25 روپے میں فروخت ہو رہی ہے‘۔

اس وقت ایک نان کا وزن 120 گرام سے 125 گرام ہے، اسے فائن آٹے سے تیار کیا جاتا ہے جس سے بھوسے کو الگ کردیا جاتا ہے۔

انصاف نان بائی ایسوسی ایشن اسلام آباد کی جانب سے تقریباً تمام تندوروں پر آویزاں قیمتوں کی فہرست کے مطابق نان 30 روپے، سادہ روٹی 25 روپے، قلچہ 35 روپے، روغنی نان 60 روپے، اسپیشل روغنی نان 70 روپے، پراٹھا 60 روپے، اسپیشل پراٹھا 70 روپے اور افغانی نان 50 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

ایف-الیون مرکز میں ریاض خان نامی تندور والے نے بتایا کہ ’کچھ روز قبل ہم نے 50 کلو گرام باریک آٹے کا تھیلا 8 ہزار روپے میں خریدا تھا لیکن گزشتہ ہفتے اس کی قیمت اچانک 10 ہزار روپے تک پہنچ گئی اور 2 روز قبل اس میں ساڑھے 3 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا، اب یہ تھیلا ساڑھے 13 ہزار روپے کی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ مل مالکان کی جانب سے 50 کلو آٹے کے تھیلے کا ریٹ ساڑھے 13 ہزار روپے کرنے کے بعد ایسوسی ایشن نے نان کی قیمت صرف 30 روپے تک بڑھائی تھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں نان کی قیمت میں مزید 5 روپے اضافہ کرنا ہوگا اور 35 روپے وصول کرنا ہوں گے۔

ایک دکاندار سعید رحمٰن نے بتایا کہ ’مارکیٹ میں گندم کے آٹے کی قلت ہے، مارکیٹ میں آٹے کے 20 اور 15 کلو کے تھیلے دستیاب نہیں ہیں، ہم توقع کر رہے ہیں کہ ایک دو روز میں مارکیٹ میں نیا اسٹاک دستیاب ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ 15 کلو آٹے کا تھیلا ایک ہزار 680 روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ 5 کلو کا تھیلا 850 روپے میں دستیاب ہے، اسی طرح 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 2 ہزار 80 روپے ہے، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 20 کلو کے تھیلے کی نظرثانی شدہ قیمت رواں ہفتے 2 ہزار 700 روپے ہو جائے گی۔

ایک سرکاری ملازم راشد علی نے کہا کہ ’نان خریدنا ہماری استطاعت س باہر ہوگیا ہے، ایک اوسط خاندان 10 نان خریدتا ہے جس پر اب ایک وقت کے کھانے کے لیے 300 روپے خرچ ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، انتظامیہ کا ان تاجروں اور مِل مالکان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے جو اپنی مرضی سے قیمتیں مقرر کر رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے برعکس مقامی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹیمیں بازاروں میں قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے نظر نہیں آرہیں اور دکانداروں کو اپنے من مانے ریٹ مقرر کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔

کچھ لوگوں نے خیال ظاہر کیا کہ شہباز شریف بطور وزیر اعظم قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں جو کہ ماضی میں بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بہتر انتظامی صلاحیتوں کے لیے مشہور تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024