ڈیجیٹل مردم شماری کی تیاریاں، نادرا نے ٹیبلیٹس کی آخری کھیپ ادارہ شماریات کو سونپ دی
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے آغاز کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے 17 ہزار 600 اینڈرائیڈ ٹیبلٹ کمپیوٹرز کی آخری کھیپ ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے حوالے کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم یہ بات تاحال ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندی کی جائے گی یا پرانی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات کا انعقاد ہوگا۔
نادرا کی جانب سے سافٹ ویئر سے چلنے والے مقامی طور پر تیار کردہ ٹیبلٹس چیئرمین نادرا طارق ملک نے پی بی ایس کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر کے حوالے کیے۔
ساتویں مردم شماری کا ایک اہم جزو 12 لاکھ 6 ہزار ٹیبلیٹس کی فراہمی تھی، نادرا نے ٹیبلیٹس کی بروقت اسمبلنگ اور 21 ہزار 600 ٹیبلٹس پر مشتمل 40 کنٹینرز کے ذریعے 5 کھیپوں میں ترسیل کو یقینی بنایا۔
چیئرمین نادرا نے پی بی ایس ہیڈ کوارٹر میں سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ سینٹر، ہارڈ ویئر ہارڈننگ اسمبلی لائن اور ڈسپیچ سینٹر کا بھی دورہ کیا۔
ملک بھر میں مردم شماری کے لیے 495 اضلاع میں ان ٹیبلیٹس کی تقسیم ایک پیچیدہ کام ثابت ہوا، نادرا نے 932 مقامات پر 90 ہزار سے زائد شمار کنندگان کی غیرمعمولی تربیت کا عمل 9 روز میں کامیابی سے مکمل کیا۔
طارق ملک نے 100 سے زائد ماہرین پر مشتمل نادرا ٹیم کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے مختصر مدت میں 12 لاکھ 6 ہزار ٹیبلیٹ کمپیوٹرز کی اسمبلنگ اور تقسیم کا ایک اہم سنگ میل عبور کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نادرا نے کہا کہ ’ڈیجیٹل مردم شماری وہ اقدام ہے جو پاکستان کو ماضی قدیم سے نکال کر جدید مستقبل کی جانب لے جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ڈیجیٹل مردم شماری کا بِگ ڈیٹا پاکستان کے لیے پالیسی سازی کا بنیادی جُز و بن جائے گا‘۔
نادرا نے صرف 3 ہفتوں کے عرصے میں جدید طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے ڈیجیٹل سولیوشن تیار کیا۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندی کو 31 مارچ 2023 تک پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حتمی نتائج سے مشروط کیا تھا۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن 31 دسمبر 2022 کے بعد مردم شماری کے نتائج کا حتمی نوٹیفکیشن جاری ہونے کی صورت میں نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کر رہا تھا۔
اگرچہ نادرا نے ڈیڈلائن کے مطابق اپنا کام مکمل کرلیا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی مشق مارچ کے آخر سے پہلے مکمل ہو پائے گی یا نہیں۔
چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے ڈان کو بتایا کہ ’فیلڈ ورک مارچ کے پہلے ہفتے میں مکمل ہو جائے گا جس کے بعد ڈیٹا کی تصدیق کی جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بلاک لیول پر ڈیٹا کی تصدیق میں 2 سے 3 ہفتے لگ سکتے ہیں جس کے بعد ڈیٹا کو منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے سامنے رکھا جائے گا‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بالفرض 31 مارچ تک ڈیجیٹل مردم شماری کا حتمی نوٹیفکیشن جاری نہ بھی کیا جاسکا تب بھی آئین کے آرٹیکل 51 (5) کے تحت گزشتہ مردم شماری کی بنیاد پر عام انتخابات کرانے کی گنجائش موجود ہے۔
آئین کا آرٹیکل 51(5) کہتا ہے کہ ہر صوبے اور وفاقی دارالحکومت کو قومی اسمبلی کی نشستیں آخری مردم شماری کے سرکاری نتائج کے مطابق آبادی کی بنیاد پر مختص کی جائیں گی۔